بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

میزان بینک کے ساتھ سرمایہ کاری کرنا / میزان بینک کے ذریعہ گھر خریدنا


سوال

کیا میزان بینک سرمایہ کاری، اسلامی شرعی قوانین کے مطابق ہے؟ کیا میزبان بینک آسان گھر اسلامی شرعی قوانین کے مطابق ہے؟

جواب

1- میزان بینک یا  مروجہ غیر سودی بینکوں میں بھی سرمایہ کاری کرنا جائز نہیں ہے، مروجہ غیر سودی بینکوں کا طریقہ کار شرعی اصولوں کے مطابق نہیں ہے۔

2۔  میزان بینک سے گھر لینا جائز نہیں ہے، اور ان دنوں میں میزان بینک  "میرا پاکستان میرا گھر" نامی اسکیم کے تحت شرکتِ متناقصہ (diminishing musharka) کے ذریعہ سرمایہ کاری  کر رہا ہے، یہ طریقہ شرعی تقاضوں کو پورا نہ کرنے کی وجہ سے ناجائز  اور سودی معاملہ کے مشابہ ہے؛ لہذا اس سکیم کے تحت گھر لینا جائز نہیں ہے۔

مروجہ غیر سودی بینکاری کےتفصیلی  فقہی اور شرعی جائزے کے لیے "مروجہ اسلامی بینکاری" کا مطالعہ کیجیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205201287

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں