میزان بینک میں سیونگ اکاؤنٹ کھولنا اور اکاؤنٹ میں رقم جمع کرانے کے بعد بینک کا سالانہ ڈھائی فی صد سے چار فی صد تک منافع کا دینا، کیا شرعی طور پر یہ رقم منافع سمجھی جائے گی یا سود؟ سیونگ اکاؤنٹ میزان بینک میں کھلوانے سے پہلے تحقیقات کی تھیں، جس سے معلوم ہوا تھا کہ یہ رقم جو کہ ماہانہ طور پر بہت کم بنتی ہے جائز ہے، لیکن اب چند ساتھیوں نے کہا کہ یہ سود ہے، جس سے شش و پنج کی کیفیت ہوگئی۔
آپ سے گزارش ہے کہ میری راہ نمائی فرمائیں۔
کسی بھی بینک (چاہے وہ میزان بینک ہو یا کوئی اور بینک) میں سیونگ اکاؤنٹ کھولنا ناجائز ہے اور اس میں رقم رکھنے پر منافع حاصل کرنا یہ سود ہے، جو کہ ناجائز اور حرام ہے، لہٰذا اس سے اجتناب لازم اور ضروری ہے۔
رد المحتار ميں ہے:
"(قوله كل قرض جر نفعا حرام) أي إذا كان مشروطا كما علم مما نقله عن البحر، وعن الخلاصة وفي الذخيرة وإن لم يكن النفع مشروطا في القرض، فعلى قول الكرخي لا بأس به ويأتي تمامه."
(كتاب البيوع، ج:5، ص:166، ط:سعيد)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144406101349
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن