ہمارے ضلع بنوں کے علاقہ ٹھنڈی میں پچاس یا ساٹھ سال سے عیدالنبی بارہ ربیع الاول کے دن منایا جاتا ہے، لیکن انھوں نے نام تبدیل کر کے ختم نبوت کانفرنس رکھا اور ابھی بھی ہر سال بارہ ربیع الاول ختم نبوت کانفرنس منایا جاتا ہے اور ہر سال باہر سے ایک بریلوی عقیدہ کے عالم دین کو بیان کیلئے بلایا جاتا ہے۔
اب مفتی صاحب پوچھنا یہ ہے کہ اس میں شرکت کرنا کیسا ہے ؟
ختم نبوت کے عنوان سے کسی بھی دینی اجتماع میں شرکت کی جاسکتی ہے، بلکہ باعث أجر و ثواب ہے، تاہم بارہ ربیع الاول کی بدعات والی رسم کا عنوان بدل کر اگر وہی بدعات ہو رہی ہو ں، جو عموما اس موقع پر اہل بدعت کیا کرتے ہیں، تو پھر اس اجتماع میں شرکت جائز نہیں ہے، البتہ اگر ایسی بدعات نہ پائی جاتی ہو ں، تو پھر شرکت کی گنجائش ہے، لیکن بارہ ربیع الاول کی تخصیص کی وجہ سے مذکورہ مجلس میں شرکت کراہت سے خالی نہیں، خاص کر مقتدیٰ افراد کو دور رہنا چاہیے ۔
حضرت مجدد الف ثانی رحمہ اللہ اس محفل میلاد شریف ( جس میں کوئی بات خلاف شرع نہ ہو ) کے بارے میں فرماتے ہیں:
میرے مخدوم ! فقیر کے دل میں آتا ہے کہ اس دروازے کو بالکل نہ کھولیں کیونکہ بوالہوس نہیں رکتے ، اگر تھوڑا بھی جائز رکھیں تو بہت تک پہنچ جائے گا۔
مکتوبات امام ربانی میں ہے :
"دیگر در باب مولود خوانی اندراج یافته بود در نفس قران خواندن بصورت حسن و در قصائد نعت و منقبت خواندن چہ مضائقہ است، ممنوع تحریف و تغییر حروف قرآن است.
مخدوما! بخاطر فقیر میر سد این باب مطلق نکنند ، بولهوسان ممنوع نمی گردند اگر اندک تجویز کردند منجر بہ بسیار خواہد شد. " قليلہ يفضي إلى كثيرۃ " قول مشہور است و السلام ."
(مکتوبات ربانی ص: ١٥٧، ط: سعید)
مجموعۃ الفتاوی میں ہے :
" چونکہ ذکر مولد مثل پند و نصائح است وعظ و پند و نصائح در زمان صحابه و تابعین و تبع تابعین و ائمہ مجتہدین جاری مانده در کدام زمانہ التزام آن نہ بوده و اکنون چونکہ آنرالتزام کرده اند و سوختن لوبان و غیره و در پیش مولود خوان نہادن را رکن ذکر قرار داده اند بناء علیہ این التزام مالا یلزم خالی از کراہت نیست."
(مجموعة الفتاوى على هامش خلاصة الفتاوي : كتاب الكراهية، ٤ / ٣٣٥، ط: امجد اکیڈمی)
السعايۃ فی كشف ما فی شرح الوقايۃ میں ہے :
"الإصرار على المندوب يبلغه حد الكراهة."
(باب صفه الصلوة، ٢ / ٢٦٥، ط: سهيل اکیڈمی)
وفيہ ایضا:
"من أصر علي المندوب وجعله عزماً ولم يعمل بالرخصة فقد اصاب منه الشيطان من الإضلال فكيف من اصر على بدعة أو منكر. "
(باب صفه الصلاة، ٢/ ١٦٣، ط: سهيل اکیڈمی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144602100903
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن