میرے شوہر نے مجھے تین مرتبہ طلاق دی اور کہا" میں تمہیں طلاق دیتاہوں،میں تمہیں طلاق دیتاہوں ،میں تمہیں طلاق دیتاہوں،اس وقت میرے سسرال والے بھی موجود تھے ،اور میری والدہ ،والد بھی موجود تھے جب انہوں نے یہ الفاظ کہے۔کیاان الفاظ سے طلاق ہوگئی ؟
صورت مسئولہ میں اگر واقعۃ سائلہ کے شوہر نے سائلہ کو تین مرتبہ ان الفاظ سے طلاق دی ہے کہ" میں تمہیں طلاق دیتا ہوں " تو اس سے سائلہ پر تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں ، اور سائلہ اپنے شوہر پر حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہوچکی ہے ،اب نہ رجوع ہوسکتا ہے اور نہ تجدید نکاح ممکن ہے ،لہذا میاں بیوی پر ضروری ہے کہ فی الفور علیحدگی اختیار کرلیں، سائلہ اپنی عدت (پوری تین ماہواریاں اگر حمل نہ ہو ،اگر حمل ہو تو بچہ کی پیدائش تک )گذار کر دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہوگی۔
تبیین الحقائق میں ہے:
"لو طلقها ثلاثا تحرم عليه حرمة غليظة فلا يتصور فيها المراجعة، والطلقتان في الأمة كالثلاث في الحرة ومن شرائطها أن يكون الطلاق صريحا لفظا أو اقتضاء."
(كتاب الطلاق،باب الرجعة،ج:2ص: 251،ط:دار الكتاب الإسلامي)
فتاوی ھندیہ میں ہے:
"وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية ولا فرق في ذلك بين كون المطلقة مدخولا بها أو غير مدخول بها كذا في فتح القدير ويشترط أن يكون الإيلاج موجبا للغسل وهو التقاء الختانين هكذا في العيني شرح الكنز.أما الإنزال فليس بشرط للإحلال واذا وطئها إنسان بالزنا أو بشبهة لا تحل لزوجها لعدم النكاح."
(كتاب الطلاق ،فصل فيما تحل به المطلقة وما يتصل به،ج:1ص: 473،ط:دار الفكر بيروت)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144610100535
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن