اگر کوئی شخص عشق کی وجہ سے یہ کہے کہ” فلان عالم میرا ایمان ہے ،میرا کعبہ ہے “تو کیا حکم ہے؟
صورتِ مسئولہ میں غلبۂ عشق میں یوں کہنےسے کہ” فلان عالم میرا ایمان ہے ،میرا کعبہ ہے “کفر تو لازم نہیں آیا،تاہم ایسے الفاظ کہنا مکروہ ہے،اس لیے مذکورہ شخص پر لازم ہے کہ آئندہ اس قسم کے الفاظ کہنے سے احتراز كرے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"وفي التتارخانية: لا يكفر بالمحتمل، لأن الكفر نهاية في العقوبة فيستدعي نهاية في الجناية ومع الاحتمال لا نهاية اهـ والذي تحرر أنه لا يفتى بكفر مسلم أمكن حمل كلامه على محمل حسن أو كان في كفره اختلاف ولو رواية ضعيفة فعلى هذا فأكثر ألفاظ التكفير المذكورة لا يفتى بالتكفير فيها ولقد ألزمت نفسي أن لا أفتي بشيء منها اهـ كلام البحر باختصار."
(كتاب الجهاد، باب المرتد، ج:4، ص:224، ط:سعيد)
فتاوی رشیدیہ میں ہے:
”سوال: قبلہ و کعبه یا قبلۂ دارین و کعبۂ کونین یا قبلہ دینی و کعبه دنیوی یا قبلۂ آمال و حاجات و قبلۂ رسالت یا قبلۂ صوری و کعبۂ معنوی یا دیگر مثل ان الفاظ کے القاب آداب میں والد یا عموی کو یا اخوی کو کعبہ دنیوی تحریر کرنے جائز ہیں یا نہیں ، حرام ہے یا نہیں ، مکروہ ہے یا نہیں تحریمی یا تنزیہی مع عبارت و دلائل تفصیل ارقام فرمادیں۔
( جواب ) ایسے کلمات مدح کے کسی کی نسبت کہنے لکھنے، مکروہ تحریمی ہیں لقولہ علیہ السلام لا تطروني (الحدیث)جب زیادہ حد شانِ نبوی سے کلمات آپ کے واسطے ممنوع ہوئے تو کسی دوسرے کے واسطے کس طرح درست ہو سکتے ہیں۔“
(کتاب:حرمت وجواز کے مسائل، ص:565، ط:عالمی مجلس تحفظ اسلام)
امداد الفتاوی میں ہے:
”سوال :بہشتی زیور میں القاب بزرگاں میں قبلہ کعبہ لکھا گیا اور تذکرۃ الرشید میں مکروہ تحریمی لکھا ہی بدلیل قولہ علیہ السلام لا تطرو نی الحدیث، اس کی تاویل کیا ہے ؟
الجواب، بلاتا ویل مکروہ تحریمی ہے، اور بتاویل معنی مجازی کے جائز ہے گو خلاف اولیٰ ہے ۔“
(کتاب الحظر والاباحۃ، احکام سلام وتعظیم اکابر، ج:4، ص:274، ط:مکتبہ دار العلوم کراچی)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144604102530
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن