ایک عورت کے شوہر کا انتقال ہوچکاہے،اس کی اپنی اولاد نہیں ہے، شوہر کی دوسری بیوی سے دوبیٹے ، دو بیٹیاں اور ایک پوتی حیات ہے ،اگر اس عورت کا انتقال ہوجائےتو میراث کس طرح تقسیم ہوگی۔
مذکورہ خاتون کی وفات کی صورت میں اس کے ترکہ کے اصل حقدار اس کے والدین ہوں گے، اگر وہ حیات نہ ہوں، تو بھائی، بہن ہوں گے، اگر وہ نہ ہوں، تو اس کے بھتیجے ہوں گے، اگر وہ نہ ہوں تو اس کے چچا ہوں گے، تاہم مذکورہ خاتون کی سوکن کے بطن سے پیدا ہونے والی شوہر کی اولاد اس کی وارث نہیں ہوگی ۔
الاختیارلتعلیل المختار میں ہے:
"والمستحقون للتركة عشرة أصناف مرتبة: ذوو السهام ثم العصبات النسبية."
(کتاب الفرائض، ج:5، ص:86، ط:مطبعة الحلبي - القاهرة)
وفیه أیضاً :
"(ثم جزء أبيه) وهم الإخوة لقوله - تعالى -:{وَهُوَ يَرِثُهَا إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهَا وَلَدٌ} [النساء: 176]جعله أولى بجميع المال في الكلالة وهو الذي لا ولد له ولا والد."
(کتاب الفرائض،فصل فی العصبات، ج:5، ص:95، ط:مطبعة الحلبی-القاھرة)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144605101456
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن