میری بیٹی کو شوہر نے غصہ کی حالت میں مذکورہ (میری طرف سے فارغ ہے ) الفاظ دو دفعہ استعمال کیے ،پھر اس کے بعد موبائل فون پہ الفاظ "میری طرف سے طلاق ہے "ایک دفعہ استعمال کیے ،اب پوچھنا یہ ہے کہ ان الفاظ کے استعمال سے کتنی طلاق واقع ہوئی ہے کیونکہ شوہر انکار کررہا ہے کہ میں نے کوئی طلاق نہیں دی ہے
صورت مسؤلہ میں سائل کے داماد نے یہ الفاظ کہ " میری طرف سے فارغ ہے" اگر طلاق کی نیت سے بولے تھے تو اس سے اور بعد والے جملے جو اس نے فون پر بولے کہ " میری طرف سے طلاق ہے" سے دو طلاقِ بائن واقع ہوجائیں گی،نکاح ختم ہوجائے گا، اس صورت میں شوہر کے لیے رجوع کرنا جائز نہیں ہوگا ، دونوں اگر دوبارہ ساتھ رہنے پر رضامند ہوں گے تو شرعی گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر اور نئے ایجاب و قبول کے ساتھ تجدید نکاح کرنا ضروری ہوگا، تجدید نکاح کے بعد شوہر کو آئندہ کے لیے صرف ایک طلاق کا حق حاصل ہوگا۔ اور اگر طلاق کی نیت کےبغیر غصے میں بولے تھے اور اس سے پہلے طلاق کا کوئی تذکرہ یا بیوی کی طرف سے طلاق کا مطالبہ نہیں ہوا تھا تو اس جملے ( میری طرف سے فارغ ہے) سے تو طلاق واقع نہیں ہوگی، البتہ شوہر کے یہ الفاظ " میری طرف سےطلاق ہے" سے ایک طلاق رجعی واقع ہوگئی۔ شوہر کو اپنی بیوی کی عدت (پوری تین ماہوریاں، اگر حمل نہ ہو ، اگرحمل ہو تو پھر بچہ کی پیدائش تک) کے اندراندر رجوع کا حق حاصل ہوگا۔ اگر دورانِ عدت رجوع کرلیا تو نکاح قائم رہے گا ورنہ عدت کے بعد نکاح ختم ہوجائے گا، پھر دوبارہ ساتھ رہنے کے لئے تجدیدِ نکاح کرنا ضروری ہوگا۔ تجدیدِ نکاح کے بعدشوہر کو آئندہ کے لئے صرف دو طلاقوں کا حق حاصل ہوگا۔
باقی رجوع کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ شوہر گواہوں کے سامنےیوں کہہ دے کہ " میں نے رجوع کیا" تو اس سے رجوع ہوجائے گا، اور اگر مذکورہ صورت میں شوہر طلاق دینے کا منکر ہے اور بیوی طلاق کا دعویٰ کررہی ہے تو ایسے اختلاف کی صورت میں اس مسئلہ کا شرعی حل یہ ہے کہ میاں بیوی اپنے اس مسئلہ کے شرعی فیصلے کے لئے قریب کے کسی مستند مفتی یا عالمِ دین کے پاس جاکر انہیں اس مسئلے کے شرعی فیصلے کے لئے حَکم (فیصلہ کرنے والا) بنائیں ،اس کے بعد فصل شرعی ضابطہ کے مطابق جو فیصلہ کریں، اس کے مطابق عمل کریں۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
خلية برية بتة بتلة بائن حرام..... وفي حالة الغضب يصدق في جميع ذلك لاحتمال الرد والسب.
(١/٣٧٤، ماجديه)
وفیہ ایضا:
وإذا طلق الرجل امرأته تطليقة رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض كذا في الهداية. (۱/٤٧٠).
الدر المختار میں ہے:
"الكنايات ( لاتطلق بها )قضاء (إلا بنية أو دلالة الحال) وهي حالة مذاكرة الطلاق أو الغضب."
(الدرالمختار،٣/٢٩٦، سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144303100586
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن