1۔میرے خالو نے اپنی زندگی میں میری خالہ کے ساتھ جوائنٹ اکاؤنٹ کھولا، اور اس بات کی یقین دہانی فرمائی کہ میرے بعد اس جوائنٹ اکاؤنٹ میں موجود سارے پیسے میں آپ کے یعنی میری خالہ کے ہوں گے، مزید یہ کہ بینک کی شرائط و ضوابط کے مطابق بھی اگر کوئی شخص جوائنٹ اکاؤنٹ کھلواتا ہے اور اس کی وفات ہو جاتی ہے تو وہ رقم دوسرے کی ملکیت تصور ہوتی ہیں،میں آپ سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ اس صورت میں کیا میری خالہ کے مکمل پیسے ہوں گے یا اس پر شرعی قانون نافذ ہوگا؟
2۔مزید یہ کہ میرے خالو کے اور میری خالہ کے بچے نہیں ہیں، اگر وراثت کا قانون ہوگا ،تو وہ ان پر کس طرح لاگو ہوگا؟ میرے خالو کے ایک بھائی اور دو بہنیں حیات ہیں ۔
صورتِ مسئولہ میں خالو اور خالہ کا جوائنٹ اکاؤنٹ اس طور پر ہو کہ اکاؤنٹ میں رقم خالو ہی کی ہو، لیکن خالونے بیوی کے نام پر بھی اکاؤنٹ اس لیے کھلوایا ہو؛ تاکہ بیوی کو رقم نکالنے میں سہولت ہو تو اس صورت میں اس اکاؤنٹ میں رکھی ہوئی سب رقم خالو ہی کی ملکیت ہے اور ان کے انتقال کے بعد ترکہ شمار ہوگی، جو تمام ورثاء میں ان کے شرعی حصص کے حساب سے تقسیم ہوگی۔اور اگر میاں بیوی کے مشترکہ اکاؤنٹ میں دونوں کی مشترکہ رقم تھی تو جس قدر رقم مرحوم شوہر کی ہے وہ ان کے تمام شرعی ورثاء میں شرعی حصص کے مطابق تقسیم ہوگی، اور جتنی رقم بیوہ کی اپنی ہے وہ شوہر کے ترکہ میں شمار نہیں ہوگی، بلکہ بیوہ کی ذاتی ملکیت ہوگی،باقی رہا خالو کا اپنی بیوی کو یہ یقین دہانی فرمانا کہ"میرے بعداس جوائنٹ اکاؤنٹ میں موجود سارے پیسے آپ کے ہوں گے"،یہ بیوی کےلیے وصیت شمارہوگی جو اس وقت معتبر ہوگی جب باقی تمام عاقل بالغ ورثاءاُس وصیت پر راضی ہوں،ورنہ اس کا اعتبار نہیں ہوگا۔
احکام القرآن للجصاص میں ہے:
"حدثنا محمد بن بكر قال: حدثنا أبو داود قال: حدثنا عبد الوهاب بن نجدة قال: حدثنا ابن عياش عن شرحبيل بن مسلم قال: سمعت أبا أمامة قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "إن الله قد أعطى كل ذي حق حقه فلا وصية لوارث" وروى عمرو بن خارجة عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: "لا وصية لوارث إلا أن تجيزها الورثة."
(باب الوصية للوارث، ج:2، ص:124، ط:دار الكتب العلمية بيروت - لبنان)
فتاوی شامی میں ہے:
"لأن تركه الميت من الأموال صافيًا عن تعلق حق الغير بعين من الأموال كما في شروح السراجية."
(کتاب الفرائض، ج:6، ص:759، ط؛ سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144601102614
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن