میزان بینک میں نفع بخش اکاؤنٹ میں جمع کروائی گی رقم کی زکوة کا کیا حکم ہو گا؟ اور کیا وہ جمع کروائی گئی رقم تجارت میں لگائی گئی رقم شمار ہو گی؟
میزان بینک یا مروجہ غیر سودی بینکوں سے تمویلی معاملات کرنا، سیونگ اکاؤنٹ وغیرہ کھلوانا اور اس پر منافع لینا جائز نہیں ہے، مروجہ غیر سودی بینکوں کا طریقہ کار شرعی اصولوں کے مطابق نہیں ہے، اور مروجہ غیر سودی بینک اور روایتی بینک کےبہت سے معاملات درحقیقت ایک جیسے ہیں، لہذا روایتی بینکوں کی طرح ان سے بھی تمویلی معاملات کرنا جائز نہیں ہے۔ ضرورت پڑنے پر صرف ایسا اکاؤنٹ کھلوایا جاسکتا ہے جس میں منافع نہ ملتا ہو، مثلاً: کرنٹ اکاؤنٹ یا لاکرز وغیرہ۔لہذا میزان بینک کے منافع بخش اکاؤنٹ کو جلد از جلد ختم کرنا ضروری ہے۔
باقی اس اکاؤنٹ میں رکھی ہوئی اصل رقم پر زکوٰۃ لازم ہوگی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144210200624
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن