میزان بینک والے زمین داروں کو قسطوں پر ٹریکٹر ، شمسی سسٹم وغیرہ دیتے ہیں۔ بقول ان کے یہ شرعی اصولوں کے مطابق اور سود سے پاک ہے۔ کیا ان سے مذکورہ سامان قرض (قسطوں) پر لینا شرعی لحاظ سے درست ہے ؟
صورتِ مسئولہ میں میزان بینک سمیت دیگر موجودہ مروجہ اسلامک بینکوں سے تمویلی معاملات کرنا، قسطوں پر اشیاء خریدنا جائز نہیں ہے؛ کیوں کہ یہ رقم ان کی اصطلاح میں "شرکتِ متناقصہ "کے تحت جاری کی جاتی ہے اور اس معاملے میں بہت سے شرعی اصولوں کی خلاف ورزی لازم آتی ہے، مثلاً ایک ہی معاملے میں كئي عقود (بیع، شرکت اور اجارہ) کو جمع کرنا اور عملاً ایک دوسرے کے لیے شرط قرار دینا وغیرہ۔
بہرحال مروجہ غیر سودی بینک اور روایتی بینک کے بہت سے معاملات تقریباً ایک جیسے ہیں، لہذا روایتی بینکوں کی طرح ان سے بھی تمویلی معاملات کرنا سے اجتناب کرنا لازم ہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212201939
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن