بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

والدہ اور بھائی بہنوں کے درمیان میراث تقسیم کرنے کی ایک صورت


سوال

ایک شخص کا انتقال  ہوا ، ورثاء میں والدہ ، دوبھائی اور پانچ بہنیں  ہیں،شادی ہوئی تھی  ، لیکن بیوی کوطلاق دے تھی اور ان سے کوئی اولاد نہیں۔ نیز والد کاانتقال بھی مرحوم سے پہلے ہوا ۔

اب ان کاترکہ کیسے تقسیم ہوگا؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں مرحوم کی میراث اس کے ورثاء میں تقسیم کرنے  کاشرعی طریقہ یہ ہےکہ سب سے پہلے مرحوم کے کل ترکہ سے حقوق متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین  کا خرچہ نکالنے کے بعداگر مرحوم کے ذمہ کسی کا  قرض  ہو تو اس  کی ادائیگی کے بعد اگرمرحوم نے کوئی جائزوصیت کی ہو تو  باقی ترکہ  کے ایک تہائی مال میں اس کو نافذ کرنے کے بعد باقی کل جائیداد منقولہ وغیر منقولہ کو 54 حصے بنا کروالدہ کو9 حصے ،ہر ایک بھائی کو10حصے اور ہر ایک بہن کو5حصے ملیں گے۔

صورتِ تقسیم یہ ہے:

میت54/6

والدہبھائی بھائیبہنبہنبہنبہنبہن
15
9101055555

یعنی 100روپے میں سے  والدہ کو16.666روپے،ہر ایک بھائی کو18.518روپے اور ہر ایک بہن کو9.259روپے ملیں گے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144303100609

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں