میرا ایک کزن مرگی کا مریض ہے، اس کو رات کو مرگی کا دورہ پڑا، صبح کو اس نےاپنی بیوی کو معمولی بات پر طلاق ثلاثہ دے دیں ۔ کیا اس سے طلاق واقع ہوگئی ،یا اس کو اس بیماری کی وجہ سے کوئی رعایت ہوسکتی ہے؟حالاں کہ اس نے اپنی بیوی کا نام نہیں لیا تھا ۔
صورتِ مسئولہ میں، اگر سائل کے کزن نے حالتِ صحت (یعنی ایسی حالت جب کہ اسے مرگی کا دورہ نہ ہو) میں صریح الفاظ کے ساتھ تین طلاقیں دی ہیں، تو تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں۔ ،اگرچہ طلاق دیتےوقت بیوی کانام نہ بھی لیاہو،اوران کی بیوی ان پر حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہوگئی ہے ، اب ساتھ رہنے یارجوع کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے ،اور نہ ہی تجدید نکاح ہوسکتاہے۔
شامی میں ہے:
"ويقع طلاق كل زوج بالغ عاقل الخ و لومريضاقال ابن عابدین:مريضاأي لم يزل عقله بالمرض . "
(کتاب الطلاق،باب تفویض الطلاق،ج:3،ص:235:ط:سعید)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"ولا يقع طلاق الصبي وإن كان يعقل والمجنون والنائم والمبرسم والمغمى عليه والمدهوش هكذا في فتح القدير. وكذلك المعتوه لا يقع طلاقه أيضا وهذا إذا كان في حالة العته أما في حالة الإفاقة فالصحيح أنه واقع هكذا في الجوهرة النيرة."
(کتاب الطلاق،فصل فيمن يقع طلاقه وفيمن لا يقع طلاقه،ج:1،ص:353،ط:دار الفكر بيروت)
تاتارخانیہ میں ہے:
"رجل قال لامرأتہ طالق ولم یسم ولہ امرأۃ معروفۃ طلقت استحساناً."
(کتاب الطلاق،باب ایقاع اطلاق بطریق الاضمار،ج:3،ص:281،ط:ادارۃالقرآن کراچی)
فتاوی دارالعلوم دیوبندمیں ہے:
"مرگی والاحالتِ صحت میں طلاق دےگاتوواقع ہوگی
(سوال)زیدکانکاح ہندہ سے بحالت نابالغی زوجین ہوا،زیدنکاح کےبعدایک سال تندرست رہا،بعدہ اس کومرضِ مرگی لاحق ہوا،جس کادورہ وقتاًفوقتا ًہوتارہتاہے، اب زید کی عمر17سال نوماہ کی ہے،اگرزیداپنی زوجہ کوطلاق دےدے،توہوجائے گی یانہیں ؟
(الجواب) زیداگر افاقہ کی حالت میں طلاق دے گا،توطلاق صحیح ہے ،واقع ہوجائے گی ۔"
(کتاب الطلاق،ج:9،ص:85،ط:دارالاشاعت کراچی )
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144609102018
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن