بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

مرگی کے علاج میں مرغی اور چیل کے گوشت کا کیا عمل دخل ہے؟


سوال

 1۔اگر بچے کو مرگی کی بیماری جیسے جھٹکے لگتے ہوں اور شبہ یہ ہو کہ بچے پر جنات کے اثرات ہیں، تو اس کے علاج میں کیل اور زندہ  مرغی  کا کیا عمل دخل ہے ؟ کیل اور  زندہ مرغی کس مقصد کے لیے استعمال کرتے ہیں؟

2۔ مجھے کسی نے بتایا ہے کہ روحانی علاج میں  اگر کوئی علاج کے لیے  زندہ مرغی اور کیل مانگے تو زندہ مرغی کا استعمال صدقہ کےلیے کیا جاتا ہے،رہی بات کیل کی،  تو کیل کا استعمال کالے جادو کے توڑ کے لیے  کیا جاتا ہے،مجھے آپ سے یہ معلوم کرنا ہے کہ کیا زندہ مرغی اور کیل کا استعمال کالا جادو کرنے کے لیے  تو نہیں کیا جاتا ؟  
3۔اگر وہی کیل دم کر کے آپ کو واپس کر دیے جائیں ،اور بولا جائے کہ یہ گھر کے چاروں کونوں پہ لگا دو تو اس کا کیا مقصد ہے ؟
برائے مہربانی اس معاملے میں میری راہ نمائی فرمائیں،کیوں کہ میرے ذہن میں کالے جادو کے بارے میں  بہت شکوک  و شبہات پیدا ہو رہے ہیں ۔

جواب

سوال میں ذکر کردہ عمل نہ کریں، البتہ اگر  بچے پر مرگی کے اثرات ظاہر ہوں تو اس بچے پر درج  ذیل عمل کریں، اللہ تعالی نے چاہا تو بچے کی بیماری ختم ہوجاۓ گی۔

مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ نے مرگی کے  روحانی علاج کے لیے اپنی کتاب میں   یہ طریقہ لکھا ہے:

"مرگی کا علاج:

ایک عارف کی باندی کو مرگی آتی تھی، انہوں نے اس کے کان میں یہ پڑھا۔

بسم الله الرحمن الرحيم

المصطسمكهيعص
يس والقرآن الحكيمحم عسقن والقلم ومايسطرون

وہ بالکل اچھی ہوگئی اور پھر  مرگی نہیں اٹھی۔"

(اعمال قرآني، مرگي كا علاج، ص:50 ، ط: مكتبه البشری)

فتاوی شامی میں ہے:

"ولا بأس ‌بالمعاذات إذا كتب فيها القرآن، أو أسماء الله تعالى، ويقال رقاه الراقي رقيا ورقية إذا عوذه ونفث في عوذته قالوا: إنما تكره العوذة إذا كانت بغير لسان العرب،ولا يدرى ما هو ولعله يدخله سحر أو كفر أو غير ذلك."

(‌‌كتاب الحظر والإباحة،‌‌فصل في اللبس،٣٥١/٦، ط: سعید)

مرقاة المفاتیح میں ہے:

"وأما ما كان من الآيات القرآنية، والأسماء والصفات الربانية، والدعوات المأثورة النبوية، فلا بأس، بل يستحب سواء كان تعويذاً أو رقيةً أو نشرةً، وأما على لغة العبرانية ونحوها، فيمتنع؛ لاحتمال الشرك فيها".

(کتاب الطب والرقی، الفصل الثاني،٢٨٨٠/٧، رقم الحدیث:٤٥٥٣، ط: دار الفکر بیروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503101356

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں