بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

مِرحا نام رکھنا


سوال

میرے چاچو کی بیٹی ہوئی ہے اور وہ اس کا نام مرحا(میم کی نیچے زیر ہے) رکھنا چاہتے ہیں ۔گوگل پر اس کا مطلب اللہ کا نور بتا رہے ہیں ۔کیا یہ نام رکھنا درست ہے؟

جواب

’’مِرحا‘‘ (میم کے زیر اور ح کے بعد الف کے ساتھ) عربی قواعد کے اعتبار سے درست نہیں ہے، ہاں  ’’مرحه‘‘ (میم کے کسرہ اور آخر میں گول تاء کے ساتھ)  استعمال ہوتا ہے،اس  کا معنی "کشمش کا ڈھیر/ کشمش کا گودام" اسی طرح یہ عُجب اور تکبر کے معنی بھی استعمال ہوتا  ہے، لہٰذا غلط معنیٰ کا احتمال ہونے کی وجہ سے یہ نام رکھنا مناسب  نہیں ہے۔

  "مَرَ حا" (میم اور را پر زبر  اور آخر میں الف کے ساتھ )  کا مطلب ہے" تکبر کرنا"۔ اس معنی کے اعتبار سے بھی یہ نام رکھنا درست نہیں ہے۔

 "مَرْحیٰ" (میم پر زبر اور را ساکن)  عربی میں یہ لفظ دو صیغے بن سکتاہے:

1- ’’مَرحٰی‘‘ (میم کے فتحہ اور ح کے کھڑے زبر کے ساتھ )’’مَرِح‘‘ کی جمع بھی ہے، مرح کا معنی (اترانے والا) یا (ہلکا) آتا ہے، یہ نام رکھنا بھی درست نہیں ہے۔

2- ’’مَرحیٰ‘‘ (میم کے فتحہ اور ح کے کھڑے زبر(الف مقصورہ ) کے ساتھ)  تیر کے نشانے پر لگنے کی صورت میں شاباشی دینے کے لیے استعمال ہوتا ہے، اسی طرح   خوشی سے جھومنا، اور چکی کا پاٹ بھی اس کے معنی ہیں، اس معنیٰ کے اعتبار سے یہ نام رکھنا جائز تو ہوگا، لیکن چوں کہ غلط معنیٰ کا وہم برقرار رہے گا؛ اس لیے نہ رکھنا بہتر ہے۔

بچیوں کے ناموں کے سلسلے میں بہتر یہ ہے کہ صحابیات رضی اللہ عنہن  یا نیک مسلمان خواتین کے ناموں میں سے کوئی نام رکھا جائے، یا اچھا بامعنی عربی نام رکھا جائے۔  

"مِرحة : (معجم الرائد) (اسم) 1- مرحة : النوع من مرح 2- مرحة : أكداس من الزبيب وغيره. المِرْحَةُ : (معجم الوسيط) المِرْحَةُ : الأنبارُ من الزَّبيب ونحوه".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200009

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں