بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

ایک بیوی کی باری میں شب گزاری کے دوران دوسرے امور سرانجام دیے جاسکتے ہیں


سوال

ایک شخص کی دو بیویاں ہیں، دونوں الگ الگ گھر میں رہتی ہیں، اس شخص کی روزانہ کی ترتیب یہ ہے کہ جس بیوی کی باری ہوتی ہے، اس کے گھر رات نو بجے آتا ہے اور دس بجے تک رہتا ہے، دس بجے تا ساڑھے دس دوسری بیوی کے گھر جاتا ہے، پھر دکان چلاجاتا ہے، وہاں رات بارہ بجے تک رہتا ہے، پھر جس کی باری ہوتی ہے، اس کے گھر رات گزارتا ہے۔

اس شخص نے ایک گھر کی چھت پربکریاں رکھی ہوئی ہیں، جب کہ دوسرے گھر میں بکریاں نہیں ہیں۔ بکریوں کو دانا پانی یہ شخص خود دیتا ہے اور ان کی صفائی کا انتظام بھی خود کرتا ہے، بیوی سے نہیں کرواتا۔

۱- سوال یہ ہے کہ کیا رات کو بکریوں کو دانہ پانی دینا اور صفائی وغیرہ کرنا اس شخص کے لیے جائز ہے؟

۲- اگر مذکورہ شخص تہجد پڑھنا چاہے تو بیوی سے اجازت ضروری ہے؟

۳- اگر بیوی شوہر کے کمرے میں رات نہ گزارے، بلکہ اس کی اجازت کے بغیر بچوں کے کمرے میں رات گزارے، تو کیا بیوی کا دوسرے کمرے میں رات گزارنا شوہر کی اجازت کے بغیر جائز ہے؟ 

جواب

۱- صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص جب دونوں بیویوں کے درمیان ان کے گھر شب گزاری میں برابری کرتا ہے، تو وہ بیوی جس کے گھر پر بکریاں ہیں، اس کی باری میں یہ شخص رات کو بکریوں کی دیکھ بھال کرسکتا ہے۔

۲- تہجد پڑھنے کے لیے بیوی کی اجازت ضروری نہیں۔

۳- بیوی کا شوہر کی اجازت کےبغیردوسرے کمرے میں رات گزارنا جائز نہیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(يجب) وظاهر الآية أنه فرض نهر (أن يعدل) أي أن لا يجور (فيه) أي في القسم بالتسوية في البيتوتة (وفي الملبوس والمأكول) والصحبة (لا في المجامعة) كالمحبة بل يستحب."

"(قوله والصحبة) كان المناسب ذكره عقب قوله في البيتوتة لأن الصحبة أي المعاشرة والمؤانسة ثمرة البيتوتة. ففي الخانية: ومما يجب على الأزواج للنساء: العدل والتسوية بينهن فيما يملكه، والبيتوتة عندها للصحبة والمؤانسة، لا فيما لا يملكه وهو الحب والجماع."

(کتاب النکاح، باب القسم بین الزوجات، ج:3، ص:202، ط: ایچ ایم سعید)

بدائع الصنائع میں ہے:

"ومنها، وجوب طاعة الزوج على الزوجة إذا دعاها إلى الفراش لقوله تعالى {ولهن مثل الذي عليهن بالمعروف} [البقرة: 228] قيل: لها المهر والنفقة، وعليها أن تطيعه في نفسها، وتحفظ غيبته؛ ولأن الله عز وجل أمر بتأديبهن بالهجر والضرب عند عدم طاعتهن، ونهى عن طاعتهن بقوله عز وجل {فإن أطعنكم فلا تبغوا عليهن سبيلا} [النساء: 34] ، فدل أن التأديب كان لترك الطاعة، فيدل على لزوم طاعتهن الأزواج."

(کتاب النکاح، فصل في بیان حکم النکاح، ج:2، ص:334، ط: دار الکتب العلمیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144605102127

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں