بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

مکہ روانگی سے پہلے حیض آجائے تو کیا کرے؟


سوال

1۔اگر کسی خاتون کو مکہ روانگی سے پہلے حیض آجائے تو اس صورت میں احرام کہاں سے باندھیں؟ عمرہ کیسے کریں؟

2۔ 8 ذوالحجہ کو حج کے احرام کا کیا طریقہ کار ہوگا اور کون سے مناسک اور کیسے ادا کریں گے؟

3۔ اوپر دیے گئے دونوں سوالات کے بارے میں حج قِران کی صورت کی بھی راہ نمائی فرمائیں۔

4۔ خواتین کی ماہر ڈاکٹر کے مطابق اگر کسی عورت کو حیض آجائے تو اس کو فوری طور پر روکنے کے لیے ایک مخصوص گولی (6 گولیاں ایک ساتھ) کھانے سے 6 سے آٹھ گھنٹے میں حیض آنا بند ہوجاتا ہے  اور اگر جتنے دن تک روکنا چاہتے ہیں اس کے لیے صبح اور شام کچھ مخصوص تعداد اور مخصوص وقت میں کھانے سے روک سکتے ہیں، چوں کہ یہ ایک قدرتی عمل ہے جس کا دورانیہ کم و پیش ایک ہفتہ ہوتا ہے، جس کو مصنوعی طریقہ سے روکنے کی کوشش کی ہے، لہٰذا شرعی طور پر راہ نمائی فرمائیں کہ ایسا کرنا درست ہے؟ کیا ایک دن کے اندر حیض رک جانے کے بعد پاک صاف ہوکر طواف، عمرہ یا طواف زیارت کر سکتے ہیں اور اس میں کسی قسم کی شرائط یا جنایات یا کوئی پابندی کیا ہو سکتی ہے؟

جواب

1:واضح رہے کہ میقات سے پہلے احرام باندھنا ضروری ہے، اسی طرح عورت حالت حیض میں بھی احرام باند ھ سکتی ہے ۔

صورتِ مسئولہ میں   عورت کو احرام سے پہلے حیض آجائے تو غسل یا وضو کر کے احرام کی نیت کر کے تین دفعہ آہستہ آواز میں تلبیہ پڑھ لے ،احرام کی نیت کر تے وقت جو دو رکعا ت پڑھی جاتی ہیں وہ نہ پڑھے ، حالتِ حیض میں احرام باندھنے کے بعد عورت  کے لیے تمام افعال کرنا (منی ،مزدلفہ ،عرفات  میں جانا)جائز ہے، صرف طواف    اور نماز پڑھنا منع ہے، اسی طرح اگر کوئی عورت حالت حیض میں احرام باندہ کر میقات سے مکۃ المکرمہ آئے تو مکۃ المکرمہ  پہنچ جانے کے بعد پاک ہونے کا انتظار کرے اور پاک ہونے کے بعد غسل کر کے عمرہ کرلے، پاک ہوجانے کے بعد عمرہ کرلینے سے عمرہ اداہوجائے گا اور کوئی دم بھی لازم نہ ہوگا۔ اسی طرح  عورت  حیض کی حالت میں حج قران کااحرام باندھ کر     مکہ معظمہ جائے  اور وقوف عرفہ سے  پہلے حیض سے پاک نہ  ہو تو  اسے  چاہیے کہ  وہ اسی حالت میں  عرفات چلی جائے  ، عرفات جاتے ہی اس کا عمرہ   خود بخود فسخ ہو جائے گا اور صرف حج کااحرام باقی رہے گا ، اوریہ  حج اس کا  حج افراد ہو گا ، اور اس پر دم قران واجب نہیں ہو گا ، لیکن عمرہ چھوڑ دینے کی وجہ سے ایک دم جنایت لازم ہو گا ، اور  عمرہ کی قضاء بھی لازم ہو گی ۔

2۔3: حج افراد  ،قران وغیرہ کی مکمل تفصیلات پر کئی کتابیں لکھی گئیں ہیں وہاں تفصیلات  دیکھی جاسکتی ہیں ۔ 

4:حج وعمرہ سہولت سے کر نے کے لیے اور حرمین شریفین  میں  نماز یں پڑھنے کے لیے عورتیں ماہواری(حیض) روکنے کے لیے دوائیں کھاتی ہیں تو شرعا  اس کا کھا نا ممنوع نہیں  ،البتہ طبی طور پر اس کا نقصان ہے ،لیکن اسکا استعمال کرنا گناہ نہیں ہے۔

واضح  رہے کہ اگر حیض کے دن ابھی تک شروع نہیں ہوئے اور شروع ہونے سے پہلے حیض کے روکنے کی دوا لی جائے   اور پھر  ایک دن خون دیکھے تو یہ حیض شمار نہیں ہو گا ، اسلیے کہ حیض کی کم از کم مدت تین دن ہے۔

الدر المختار  وحاشیہ ابن عابدین میں ہے :

"باب التمتع (هو) لغةً من المتاع والمتعة، وشرعاً: (أن يفعل العمرة أو أكثر أشواطها في أشهر الحج)، فلو طاف الأقل في رمضان مثلاً ثم طاف الباقي في شوال، ثم حج من عامه كان متمتعاً، فتح، قال المصنف: فلتغير النسخ إلى هذا التعريف ۔۔۔۔الخ."

(کتاب الحج،535/2، ط: سعید)

الدر المختار وحاشية ابن عابدين  میں ہے :

"ثم ذكر أحكامه بـ (قوله :يمنع صلاة)  مطلقاً، ولو سجدة شكر، (وصوماً) وجماعاً ... (و) يمنع حل (دخول مسجد و) حل (الطواف) ولو بعد دخولها المسجد وشروعها فيه".

(کتاب الطھارۃ، باب الحیض،291/290/1،ط: سعید)

فتاوی شامی میں ہے :

"اعلم أنه لا يشترط استمرار الدم فيها بحيث لا ينقطع ساعة؛ لأن ذلك لا يكون إلا نادرا بل انقطاعه ساعة أو ساعتين فصاعدا غير مبطل".

(کتاب الطھارۃ،284/1،ط: سعید)

فتاوی شامی میں ہے :

"فعن هذا قال القهستاني: ‌فلو ‌حاضت ‌قبل ‌الإحرام اغتسلت وأحرمت وشهدت جميع المناسك إلا الطواف والسعي اهـ أي لأن سعيها بدون طواف غير صحيح فافهم".

(کتاب الحج ،528/2،ط: سعید)

ہدایۃ  میں ہے :

" أقل الحیض ثلا ثة أیام ولیالیها ومانقص من ذٰلک فهو استحاضة".

(کتاب الطھارات،باب الحیض والاستحاضۃ،32/1،دار احياء التراث العربي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410101108

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں