بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز جنازہ کا ثبوت


سوال

نماز جنازہ کے  ثبوت کے بارے میں کوئی آیت یا حدیث ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ  نماز جنازہ  پڑھنامسلمان کا حق ہے  اور   فرض کفایہ  ہے،  قرآن مجید کے کسی آیت  میں صراحتاً  تو نماز جنازہ کا ذکر نہیں ہے،البتہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کو  منافقین کے جنازہ پڑھنے سےمنع کرنے سے اشارۃً مسلمانوں کے حق میں نماز جنازہ  کا حکم ثابت ہوتا ہے ،باقی  بہت سی احادیث   مبارکہ  میں جنازہ کی نماز کا ثبوت ملتا ہے ۔

ارشاد باری تعالی ہے:

"‌وَلا ‌تُصَلِّ ‌عَلى ‌أَحَدٍ مِنْهُمْ ماتَ أَبَداً وَلا تَقُمْ عَلى قَبْرِهِ إِنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَماتُوا وَهُمْ فاسِقُونَ."

(سورة التوبة/ الآیة،84)

"ترجمہ:تو اس کے جنازے کے ہر گز نماز نہ پڑھنااور نہ اس کے قبر پرکھڑے ہونا  یہاللہ تعالی اور اس کے رسول کے منکر ہوگئےاور مرتے دم تک بدکار اور بے اطاعت رہے۔"

(ازبیان القرآن ،ج150/2 ،ط:رحمانیہ)

 تفسیر قرطبی میں ہے :

"قال علماؤنا: هذا ‌نص ‌في ‌الامتناع ‌من ‌الصلاة ‌على ‌الكفار، وليس فيه دليل على الصلاة على المؤمنين. واختلف هل يؤخذ من مفهومه وجوب الصلاة على المؤمنين على قولين. يؤخذ لأنه علل المنع من الصلاة على الكفار لكفرهم لقوله تعالى:" بأنهم كفروا بالله ورسوله" فإذا زال الكفر وجبت الصلاة. ويكون هذا نحو قوله تعالى:" كلا إنهم عن ربهم يومئذ لمحجوبون [المطففين: 15] يعني الكفار، فدل على أن غير الكفار يرونه وهم المؤمنون، فذلك مثله."

(سورة التوبة/ الآیة،84 ،221/8،دار الكتب المصرية القاهرة)

 صحیح البخاری میں ہے:

1183 "حدثنا محمد: حدثنا عمرو بن أبي سلمة، عن الأوزاعي قال: أخبرني شهاب قال: أخبرني سعيد بن المسيب:أنا أبا هريرة رضي الله عنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: (‌حق ‌المسلم على المسلم خمس: رد السلام، وعيادة المريض، واتباع الجنائز، وإجابة الدعوة، وتشميت العاطس."

(كتاب الجنائز،باب: الأمر باتباع الجنائز،418/1،ط:دار ابن كثير، دمشق)

"ترجمہ :حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ  نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سناآپ فرما رہے تھے،کہ مسلمان کے مسلمان پر پانچ حق ہیں،سلام کا جواب دینا ،بیمار کی بیمار پرسی کرنا ،نماز جنازہ مین شریک ہونا اور دعوت قبول کرنا اور چھینکنے والے کا جواب دینا ."

(نصر الباری جلد 4،ص434،ناشر مکتبۃ الشیخ)

صحیح مسلم میں ہے:

"(2162) وحدثنا عبد بن حميد ، أخبرنا عبد الرزاق ، أخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: « خمس تجب للمسلم على أخيه: رد السلام، وتشميت العاطس، وإجابة الدعوة، وعيادة المريض، واتباع الجنائز».قال عبد الرزاق: كان معمر يرسل هذا الحديث عن الزهري، وأسنده مرة عن ابن المسيب عن أبي هريرة."

(‌‌كتاب السلام،‌‌باب من حق المسلم للمسلم رد السلام،ج7ص3،ط:دار الطباعة العامرة تركيا)

"ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے  ،کہ مسلمان کے پانچ حق ایسے ہے،جو اس کے بھائی پر واجب ہے،سلام کا جواب دینا ،چھینکنے والے کے جواب میں یرحمک اللہ کہنا ،دعوت قبول کرنا،مریض کی عیادت کرنا اور جنازوں کے ساتھ جانا."

(تحفۃ المنعم ج6،ص654،مکتبہ ایمان ویقین )

فقط واللہ أعلم 


فتوی نمبر : 144511101427

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں