بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

معتدہ کا والدہ کی عیادت کے لیے گھر سے نکلنے کا حکم


سوال

میری عمر 50 سال ہے ،میرے شوہر کا 22 اپریل 2022 کو انتقال ہوا،میں ایک ماہ سے عدت میں ہوں ،میری والدہ کی عمر95 سا ل ہے ،وہ بہت کمزور اور بیمار  رہتی ہیں،میرے گھر سے دو قدم کے فاصلے پر سامنے والے فلیٹ میں رہتی ہیں جو کہ میری بیوہ بہن کا ہے ،وہ اپنےدو بیٹوں کے ساتھ فلیٹ میں رہتی ہیں،میری والدہ شدت سے مجھے یاد کررہی ہیں ،وہ بالکل بستر پر ہیں ۔میرا سوال یہ ہے کہ کیا میں اپنی بہن کے گھر عدت کا وقت پورا کرسکتی ہوں ؟ کیوں کہ بہن والدہ کو دیکھنے اور ان کی خدمت کرنے کے بعد روزانہ میرے پاس آنے سے قاصر ہے،بہت مصروف رہتی ہیں ،وہاں سب میرے محرم ہیں ،میں وہاں رہتے ہوئے والدہ کی خدمت بھی کرسکوں گی ،ان کی آنکھوں کے سامنے مجھے اور ان کو سکون اور اطمینان رہے گا۔

بہن کا گھر سامنے کے فلیٹ میں ہے ،لیکن مجھے کھلے آسمان کے نیچے سے گزر کر جانا ہوگا ،کیا میں دن کی روشنی میں جاکر دو دن گزارکر دن میں ہی واپس گھر آسکتی ہوں ؟ 

جواب

واضح رہے کہ دوران ِعدت بلا ضرورت شدیدہ   کے عورت کے لیے گھر سے نکلنا درست نہیں ،لہٰذا صورت ِمسئولہ میں سائلہ کا اپنی والدہ کی عیادت کے لیے جانا شرعاً جائز نہیں ہے۔

 فتاوی شامی میں ہے:

"(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولا تخرجان منه (إلا أن تخرج أو ينهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لا تجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه،"

(كتاب الطلاق، 536/3،سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310100900

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں