بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 ذو الحجة 1445ھ 02 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

موبائل میں بغیر وضو کے تلاوت کرنے کا حکم


سوال

1۔موبائل میں قرآن مجید ہو باتھ روم میں لے کر جانا کیسا ہے؟

2۔بغیر وضو کے موبائل میں قرآن کھولنا اور پڑھنا کیسا ہے؟

جواب

 1۔ جب موبائل کی اسکرین  پر قرآن ِمجید کھلاہوا نہ ہو تو پھر اس پر قرآن مجید کا حکم لاگو نہیں ہو تا،اس لیے ایسےموبائل فون کے ساتھ بیت  الخلاء جانا  جائز ہے۔

2۔چوں کہ قرآنِ کریم کو دیکھ کر ہاتھ لگائے بغیر زبانی تلاوت کرنا جائز ہے، اس لیے موبائل فون میں دیکھ کر بے وضو قرآنِ کریم کی تلاوت کرنا جائز ہے، اگر اسکرین پر قرآن کریم کھلا ہوا ہو تو بے وضو موبائل کو مختلف اطراف سے چھونا اور پکڑنا بھی جائز ہے، البتہ اسکرین کو بغیر وضو چھونا جائز نہیں ہے، کیوں کہ جس وقت قرآنِ کریم اسکرین پر کھلا ہوا ہوتا ہے اس وقت اسکرین کو چھونا قرآن کو چھونے کے حکم میں ہوتا ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) يحرم (به) أي بالأكبر (وبالأصغر) مس مصحف: أي ما فيه آية كدرهم وجدار، وهل مس نحو التوراة كذلك؟ ظاهر كلامهم لا (إلا بغلاف متجاف) غير مشرز أو بصرة به يفتى، وحل قلبه بعود."

(كتاب الطهارة، سنن الغسل، ج: 1 ص: 173 ط: دارالفکر)

فتاوی شامی میں ہے:

"تكره إذابة درهم عليه آية إلا إذا كسره رقية في غلاف متجاف لم يكره دخول الخلاء به، والاحتراز أفضل."

(كتاب الطهارة،سنن الغسل،ج :1،ص:178،ط:دارالفکر )

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411100725

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں