بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 ذو الحجة 1445ھ 02 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

موبائل پر اشتہارات دیکھنا اور پیسے کمانا


سوال

موبائل پر اشتہارات دیکھنا اور پیسے کمانا سود ہے یا نہیں؟

جواب

    آن لائن اشتہارات کے ذریعے پیسے کمانے کے لیے اگر  مختلف اشتہارات دیکھ کر ان پر کلک کرنا پڑتا ہے اور ان کلک کے بقدر  معاوضہ ملتا ہے تو یہ درج ذیل وجوہات کی بنا   پر ناجائز ہے:

1.    اس میں دھوکا دہی  میں براہِ راست تعاون  ہے؛ کیوں کہ ان اشتہارات پر کلک کرنے کے ذریعے کمانے والے آدمی کا  ان  چیزوں کو لینے کا کوئی ارادہ ہی نہیں ہوتا، اور نہ ہی اس میں کوئی دلچسپی ہوتی  ہے، لیکن  بائع کو  ایسے دیکھنے والوں کی تعداد میں اضافہ دکھاتا ہے  جو کہ  اس  اشتہار والی چیز میں دل چسپی رکھتے ہیں اور خریدنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ یہ  بیچنے والوں کے ساتھ  ایک قسم کا دھوکا ہے،  اور اس میں  وہ اس طرح کی آن لائن ارننگ  کمپنیوں کی دھوکا دہی میں تعاون کرتا ہے۔

2.     ان اشتہارات میں جان دار کی تصاویر بھی موجود ہوتی ہیں اور جان دار کی تصویر  کسی بھی طرح کی ہو اس کا دیکھنا جائز نہیں؛  لہذا اس پر جو اجرت  لی جائے گی وہ بھی جائز نہ ہوگی۔

3.    ان اشتہارات میں  خواتین کی تصاویر بھی ہوتی ہیں جن کا دیکھنا بدنظری کی وجہ سے مستقل گناہ ہے۔

اور  اس قسم کے ناجائز وفاسد معاملات سود کے حکم میں ہوتے ہیں۔

المبسوط للسرخسی میں ہے:

"ولاتجوز الإجارة على شيء من الغناء والنوح والمزامير والطبل وشيء من اللهو؛ لأنه معصية والاستئجار على المعاصي باطل".

(المبسوط للسرخسي: کتاب الإجارة، باب الإجارة الفاسدة (16/ 38)،ط۔ دار المعرفة)

وفيه أيضًا:

"لأنّ العقود الفاسدة كلّها ربا قال الله تعالى:{أحل الله البيع وحرم الربا}."

(كتاب الشهادات، باب من لاتقبل شهادته (16/ 131)،ط. دارالمعرفة، بيروت، الطبعة:1414هـ - 1993م)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144203200271

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں