بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

موبائل میں تصویر بنانا اور اس کو محفوظ کرنے کا حکم


سوال

کیا موبائل میں تصویر بنانا جائزہے اور محفوظ کر سکتے ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ کسی جاندار کی تصویر  بنانے کا حکم اور تصویر کو محفوظ رکھنے اور استعمال کرنے کا حکم مختلف ہے، تصویر بنانے اور بنوانے کا حکم  تو یہ ہے کہ وہ مطقاً حرام ہے خواہ تصویر ہاتھ سے بنائی جائے یا موبائل یا کسی دوسرے ڈیجیٹل آلہ سے، خواہ تصویر چھوٹی ہو یا بڑی؛ کیوں کہ ممانعت کی علت اور وجہ اللہ تعالیٰ کی مخلوق کے ساتھ مشابہت اختیار کرنا ہے۔  اور  تصویر محفوظ کرنے اور  استعمال کرنے کا حکم یہ ہے کہ اگر تصویر چھوٹی ہو اور اس کے اعضاء واضح نہ ہوں تو اس کو ایسے طور پر رکھنا کہ تعظیم کا شبہ نہ ہو یا ضرورت کی وجہ سے اس کو استعمال کرنے کی ضرورت ہو تو جائز ہے جیسے سکہ کی تصویر، باقی بڑی تصویریں بلاضرورت استعمال کرنا یا اس طرح رکھناکہ اس میں تصویر کی تعظیم کا شبہ ہو تو ناجائز ہے۔ 

مذکورہ تفصیل کی رو سے موبائل میں تصویر بنانا یا اس میں بلاضرورت شدیدہ کے محفوظ رکھنا شرعاً جائز نہیں ہے۔  

فتاوی شامی میں ہے:

"وأما فعل التصوير فهو غير جائز مطلقا لأنه مضاهاة لخلق الله تعالى كما مر." 

(کتاب الصلاة، باب ما يفسد الصلاة وما يكره فيها، ج:1، ص:650، ط:سعيد)

فتاوی شامی میں ہے:

"وقد ظهر من هذا أن علة الكراهة في المسائل كلها إما التعظيم أو التشبه." 

(کتاب الصلاة، باب ما يفسد الصلاة وما يكره فيها، ج:1، ص:648، ط:سعيد)

وفيه ايضا:

"وقد صرح في الفتح وغيره بأن ‌الصورة ‌الصغيرة ‌لا ‌تكره ‌في ‌البيت."

(کتاب الصلاة، باب ما يفسد الصلاة وما يكره فيها، ج:1، ص:650، ط:سعيد)

شرح السیر الکبیر میں ہے:

"وإن تحققت، الحاجة له إلى استعمال السلاح الذي فيه تمثال فلا بأس باستعماله. ‌لأن ‌مواضع ‌الضرورة ‌مستثناة من الحرمة." 

(باب ما یكره في دار الحرب وما لا يكره، ج:4، ص:218، ط:عباس احمد الباز) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508101291

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں