بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

احصان کا معنی اور زنا کے باب میں احصان کی شرائط


سوال

محصن اور غیر محصن میں کیا فرق ہے؟

جواب

احصان "حصن" سے ہے، جس کا اصل معنی ہے: مضبوط اور محفوظ ہونا،  اور "حَصنتِ المرأۃ"    اور "أَحصنتِ المرأۃ"  کے تین معنی ہیں: 

(1) شادی شدہ ہونا۔  جیسے   قرآن مجید میں ہے:

وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ  ۔۔ الخ (النساء 24)

ترجمہ:  اور خاوند والی عورتیں۔۔۔ الخ

(2) پاک دامن ہونا۔ جیسے قرآن مجید میں ہے:

إِنَّ الَّذِينَ يَرْمُونَ الْمُحْصَنَاتِ الْغَافِلَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ لُعِنُوا فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ (النور 23)

ترجمہ: جو لوگ عیب لگاتے ہیں حفاظت والیوں (پاک دامن)   بے خبر ایمان والیوں کو، ان کو پھٹکار ہے دنیا میں اور آخرت میں اور ان کے  لیے  ہے بڑا عذاب  ہے۔

(3)  آزاد ہونا۔جيسے قرآن مجيد ميں هے:

 فَعَلَيْهِنَّ نِصْفُ مَا عَلَى الْمُحْصَنَاتِ مِنَ الْعَذَابِ ۔۔ الخ (النساء 25)

ترجمه:  (باندیاں اگر بے حیائی کا کام کریں تو )ان پر آدھی سزا ہے  آزاد عورت  کی سزا سے ۔

حدِ زنا کے باب میں محصن شخص کی سزا رجم ہے اور غیر محصن کی سزا کوڑے ہے، اور زنا کے باب میں جو  "اِحصان"  ہے،  اس کی سات شرائط ہیں:

  1. آزاد ہونا۔
  2. عاقل ہونا۔
  3. بالغ ہونا۔
  4. مسلمان ہونا۔
  5. اس کا نکاح صحیح ہوچکا ہو۔
  6. نکاح کے بعد بیوی سے ازدواجی تعلق قائل کیا ہو۔
  7. میاں بیوی  نکاح کے بعد ازدواجی تعلق کے وقت صفتِ احصان کے ساتھ متصف ہوں۔

غیر محصن وہ شخص ہے جس میں مذکورہ سات باتوں میں سے کوئی ایک بات نہ ہو۔

"(و) شرائط (إحصان الرجم) سبعة (الحرية والتكليف) عقل وبلوغ (والإسلام والوطء) وكونه (بنكاح صحيح) حال الدخول  (و) كونهما (بصفة الإحصان) المذكورة وقت الوطء، فإحصان كل منهما شرط لصيرورة الآخر محصنًا."

(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 16) ط: سعید).

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201201150

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں