بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

کیا موجودہ حالات میں جمعہ کی ایک جماعت کے بعد اسی مسجد میں جمعے کی دوسری جماعت کراسکتے ہیں؟


سوال

موجودہ حالات میں مساجد میں حکومت کی جانب سے پانچ سے زیادہ افراد کے اجتماع پر پابندی ہے،  تو  کیا اس صورت میں ہم مساجد میں ایک جمعہ کے بعد جمعہ کی دوسری جماعت قائم کر سکتے ہیں؟

جواب

حکومتِ پاکستان کے نئے اعلامیہ کے مطابق  مساجد میں باجماعت نمازوں میں پانچ افراد کی تحدید ختم کردی گئی ہے،  تاہم صفوں میں فاصلہ کے ساتھ کھڑے ہونے اور احتیاطی تدابیر  کی پابندی کے ساتھ جمعہ و دیگر پنج گانہ نمازیں با جماعت ادا کرنے کی اجازت ہے، لہذا احتیاطی تدابیر اختیار کرکے با جماعت جمعہ و دیگر نمازیں ادا کرنے کا اہتمام کیا جائے۔

اگر حکومت کی طرف سے مساجد میں جمعے کے شرکاء کے افراد کی تحدید کی جائے (جیساکہ دوبارہ اعلان کیا گیا ہے) تو بھی ایسی مسجد  کی حدود میں دوسری جماعت کرانا مکروہِ تحریمی ہوگا جس میں پنج وقتہ نماز باجماعت ادا کی جاتی ہو، اس میں امام و مؤذن مقرر ہوں اور اس مسجد کے نمازی معلوم و متعین ہوں۔

لہٰذا ایک مسجد میں ایک مرتبہ جمعہ کی نماز ادا کرلینے کے بعد مسجدِ شرعی کی حدود کے اندر دوسری جماعت سے اجتناب کیا جائے، مسجد کی حدود سے باہر کسی بھی جگہ کم از کم چار بالغ مرد اگر جمع ہوجائیں اور جمعے کی شرائط کا لحاظ رکھتے ہوئے جمعہ قائم کرلیں تو جمعہ ادا ہوجائے گا، شہر، فنائے شہر یا بڑی بستی میں جمعے کے قیام کے لیے مسجد ہونا شرط نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتاویٰ ملاحظہ کیجیے:

جمعہ کی دو جماعتیں

پابندی کی وجہ سے شہر کے اندر مساجد کے علاوہ جگہوں پر جمعہ کا قیام


فتوی نمبر : 144108201721

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں