بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

مولا علی اور یا علی مدد کہنے کا حکم


سوال

کوئی دلیل یا حدیث، کیا مولا علی اور یا علی مدد کہنا جائز ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں یاعلی مدد  کہنا جائز نہیں ہے،  اس لیے کہ اگر اس سے مقصود حضرت علی رضی اللہ عنہ کو  پکار کر ان سے استغاثہ ہو  اور یہ اعتقاد ہو کہ ان کے پاس ہر قسم کے اختیارات ہیں، جو چاہیں جس کی چاہیں مدد کرسکتے ہیں تو  یہ  کفر اور شرک ہے، اگر یہ اعتقاد نہ ہو  تب  یہ موہمِ شرک ضرور ہیں،نیز  "مولیٰ" کا ایک معنی سردار بھی آتاہے، اس معنی کے اعتبار سے بھی "مولا علی"  کہنا جائز ہوگا، لیکن”مولا علی“ آج کے زمانے میں ایک گم راہ فرقے کا شعار بن چکا ہےاور ”مولا علی“ کے الفاظ کے پیچھے ان کا ایک نظریہ چھپاہوتا ہے کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دنیا سے رخصت ہونے کے بعد  ان کے خلیفہ بلا فصل تھے وغیرہ ؛ لہذا ان الفاظ کے استعمال  سے اجتناب کرنا چاہیے، خصوصاً ایسے مواقع پر جہاں سننے والے ”مولا علی“ کے مختلف معانی کے فرق اور پس منظر کو نہ سمجھتے ہوں۔

مزید تفصیل کے لیے دارالافتاء کی  ویب سائٹ پر موجود فتاوی ملاحظہ کرسکتے ہیں، لنک یہ ہے:

” یا علی مدد “ کہنے کا حکم

"مولا علی" کہنے کا حکم

روح المعانی للآلوسی میں ہے:

"وأعظم من ذلك أنهم يطلبون من أصحاب القبور نحو إشفاء المريض وإغناء الفقير ورد الضالة وتيسير كل عسير، وتوحي إليهم شياطينهم خبر- إذا أعيتكم الأمور- إلخ، وهو حديث مفترى على رسول الله صلى الله عليه وسلم بإجماع العارفين بحديثه، لم يروه أحد من العلماء، ولا يوجد في شيء من كتب الحديث المعتمدة، وقد نهى النبي صلى الله عليه وسلم: عن- اتخاذ القبور مساجد ولعن على ذلك- فكيف يتصور منه عليه الصلاة والسلام الأمر بالاستغاثة والطلب من أصحابها؟! سبحانك هذا بهتان عظيم... أن الناس قد أكثروا من دعاء ‌غير ‌الله تعالى من الأولياء الأحياء منهم والأموات وغيرهم، مثل يا سيدي فلان أغثني، وليس ذلك من التوسل المباح في شيء، واللائق بحال المؤمن عدم التفوه بذلك وأن لا يحوم حول حماه، وقد عده أناس من العلماء شركا وأن لا يكنه، فهو قريب منه ولا أرى أحدا ممن يقول ذلك إلا وهو يعتقد أن المدعو الحي الغائب أو الميت المغيب يعلم الغيب أو يسمع النداء ويقدر بالذات أو بالغير على جلب الخير ودفع الأذى وإلا لما دعاه ولا فتح فاه، وفي ذلك بلاء من ربكم عظيم، فالحزم التجنب عن ذلك وعدم الطلب إلا من الله تعالى القوي الغني الفعال لما يريد."

(سورة المائدة، ج:3، ص:297، ط:دار الكتب العلمية بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144608101482

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں