جو کمیٹی ماہوار ڈالی جاتی ہے اور پھر قرعہ اندازی کے ذریعے ایک بندے کو دی جاتی ہے، اس کا کیا حکم ہے؟
واضح رہے کہ کمیٹی (بی سی) کی حیثیت قرض کی ہوتی ہے، گویا کمیٹی کے ممبران میں سے ہر ممبر ایک معین رقم قرض دیتا ہے اور قرعہ اندازی میں نام نکلنے پر قرض دی ہوئی رقم وصول کر لیتا ہے، اگر تمام ممبران شروع سے آخر تک بی سی میں شریک رہیں اور برابر رقم جمع کرائیں اور انہیں برابر برابر رقم ملے تو یہ نظام شرعاً درست ہے، اس میں کوئی شرعی قباحت نہیں۔
البتہ چوں کہ کمیٹی میں جمع کی گئی رقم قرض کی حیثیت رکھتی ہے اور قرض کے متعلق شریعت کا ضابطہ یہ ہے کہ جب کوئی شخص قرض دے تو قرض خواہ کو یہ حق حاصل ہے کہ کسی بھی وقت قرض دار سے اپنی قرض دی ہوئی رقم کا مطالبہ کر لے اگرچہ قرض کی واپسی کے لیے ایک مدت متعین ہی کیوں نہ کر لی ہو؛ لہذا کمیٹی کے ممبران کو بھی کسی بھی وقت اپنی دی ہوئی رقم واپس لینے کا حق حاصل ہو گا؛ لہذا اگر شرعی امور کا لحاظ رکھتے ہوئے کمیٹی ( بی سی ) ڈالی جائے تو جائز ہے۔
تاہم کمیٹی (بی سی) کی درج ذیل صورتیں شرعًا جائز نہیں ہیں:
فتوی نمبر : 144203201416
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن