بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

ماہوار کمیٹی بذریعہ قرعہ اندازی کا حکم


سوال

جو  کمیٹی  ماہوار ڈالی جاتی ہے اور پھر قرعہ اندازی کے ذریعے ایک بندے کو دی جاتی ہے، اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ کمیٹی (بی سی) کی حیثیت قرض کی ہوتی ہے، گویا کمیٹی کے ممبران میں سے ہر ممبر ایک معین رقم قرض دیتا ہے اور قرعہ اندازی میں نام نکلنے پر قرض دی ہوئی رقم وصول کر لیتا ہے،  اگر تمام ممبران شروع سے آخر تک بی سی میں شریک رہیں اور برابر رقم جمع کرائیں اور انہیں برابر برابر رقم ملے تو یہ نظام شرعاً درست ہے، اس میں کوئی شرعی قباحت نہیں۔

البتہ چوں کہ کمیٹی میں جمع کی گئی رقم قرض کی حیثیت رکھتی ہے اور قرض کے متعلق شریعت کا ضابطہ یہ ہے کہ جب کوئی شخص قرض دے تو قرض خواہ کو  یہ حق حاصل ہے کہ کسی بھی وقت قرض دار سے اپنی قرض دی ہوئی رقم کا مطالبہ کر لے اگرچہ قرض کی واپسی کے لیے  ایک مدت متعین ہی کیوں نہ کر لی ہو؛ لہذا کمیٹی کے ممبران کو بھی کسی بھی وقت اپنی دی ہوئی رقم واپس لینے کا حق حاصل ہو گا؛ لہذا اگر شرعی امور کا لحاظ رکھتے ہوئے کمیٹی ( بی سی ) ڈالی جائے تو جائز ہے۔

تاہم  کمیٹی (بی سی) کی درج ذیل  صورتیں  شرعًا جائز نہیں ہیں:

  •  کمیٹی (بی سی) کا ذمہ دار کمیٹی کے پیسوں میں سے ہی اپنی دی ہوئی رقم سے کچھ زیادہ وصول کرلے۔
  • لکی کمیٹی (Lucky Comittee): جس کی کمیٹی (بی سی) نکل جائے، وہ آئندہ کمیٹی کی رقم جمع کرانے سے بری الذمہ ہوجائے یعنی آئندہ کمیٹی کی رقم جمع نہ کرائے، یہ صورت بھی  "قمار" یعنی جُوا کے تحت داخل ہونے کی وجہ سے جائز نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144203201416

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں