بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

موقع محل کی دعاؤں کے وقت تلاوت موقوف کرکے دعا پڑھنا افضل ہے


سوال

میں اپنے محلے کی مسجد میں نماز پڑھ کر گھر جب آتا ہوں تو ذکر و اذکار یا سورۂ یاسین، سورۂ واقعہ وغیرہ پڑھتے پڑھتے ختم ہونے سے پہلے گھر پہنچتا ہوں، اب میرا سوال یہ ہے کہ میرے لیے گھر میں داخل ہوتے وقت قران کی تلاوت جاری رکھنا چاہیے یا مسنون دعا پڑھنی چاہیے؟

جواب

نماز کے بعد کے ذکر اذکار یا تلاوت وغیرہ یقیناً نیک اعمال ہیں، اور اپنی جگہ فضائل پر مشتمل ہیں، لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض موقعوں کے لیے خاص اعمال ارشاد  فرمائے ہیں، اس لیے خاص موقع پر دیگر نفلی اعمال کی بجائے خاص اس موقع کی عبادت زیادہ فضیلت رکھتی ہے، اور   روایا ت میں جن فضائل کا تذکرہ ہے ان میں اکثر کسی خاص وقت یا خاص تعداد کی فضیلت کا تذکرہ ہوتا ہے، اسی طرح حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی موقع محل کی دعاؤں کا اہتمام فرمایا ہے۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں  گھر میں داخل ہوتے وقت تلاوت موقوف کر کے گھر میں داخل ہونے کی دعا پڑھنا زیادہ افضل ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"ذكر الله من طلوع الفجر إلى طلوع الشمس أولى من قراءة القرآن، وتستحب القراءة عند الطلوع أو الغروب."

(کتاب الحظر والإباحة، فصل في البيع، 6/ 423، ط:سعید)

”مشکاۃ المصابیح“ میں ہے:

"وعن أبي مالك الأشعري قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا ولج الرجل بيته فليقل: اللهم إني أسألك ‌خير ‌المولج وخير المخرج بسم الله ولجنا وعلى الله ربنا "توكلنا ثم ليسلم على أهله ". رواه أبو داود."

 ”(ترجمہ) یعنی اے اللہ!میں تجھ سے گھر میں داخل ہونے اور گھر سے باہر نکلنے کی بھلائی مانگتاہوں  (یعنی گھر سے نکلنا خیر و برکت کے ساتھ ہو) اللہ کے نام سے ہم گھر میں داخل ہوئے اور ہم نے اللہ پرکہ وہ ہمارا ر ب ہے بھروسہ کیا)“ 

(کتاب أسماء الله الحسنىٰ ، باب الدعوات في الأوقات، الفصل الثاني، 1 / 218، ط:رحمانیة)

مظاہر ِ حق میں ہے:

”جو اذکار یعنی دعائیں وغیرہ شارع سے کسی بھی وقت اور کسی بھی حالت سے متعلق منقول ہیں ان کو اختیار کرنا اور ان اذکار کو ان کے منقول اوقات میں پورا کرنا ہر شخص کے لیے مسنون ہے اگر ان اذکار کو پابندی کے ساتھ اختیار کیا جائے تو کیا ہی کہنے، اور اگر یہ ممکن نہ ہو تو کم سے کم ایک مرتبہ تو ضرور ہی ان کو پورا کیا جائے تاکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کی سعادت حاصل ہوجائے۔“

(مختلف  اوقات کی دعاؤں کی بیان، 2 / 575، ط:دار الاشاعت)

فقط واللہ اَعلم


فتوی نمبر : 144509101571

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں