بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کو شہید کرنا


سوال

ہماری مسجد جو کہ 1991ء سے زیرِ استعمال ہے اور  KMC کی جانب سے باقاعدہ الاٹ کی گئی ہے، جس کے تمام کاغذات اور دیگر ضروری دستاویزات ہمارے پاس موجود ہیں، جب کہ یہ مسجد "مسجد الفتح "ٹرسٹ کے نام سے رجسٹرڈ ہے،تقریبًا 33 سال سے اس مسجد میں پنج وقتہ،جمعہ،عیدین اور تراویح کی نمازیں ادا کی جارہی ہیں۔گزشتہ سال 2020 ء میں ایک شخص  کی سازش سے اور سرکاری افسران اور دیگر اداروں کی سرپرستی سے نہ صرف مسجد کو شہید کر دیا، بلکہ دیگر لوگوں کی سرپرتی میں مسجد کے باقی فرش کو بھی شہید کر دیا، تاکہ نمازی لوگ نماز ادا نہ کرسکیں۔

آپ سے گزارش ہے کہ اس مکروہ عمل اور اس سازش میں شریک عناصر اور مسجد کی شرعی حیثیت قائم رہنے کے بارے میں فتوی شریعتِ محمدی اور قرآن و سنت کی روشنی میں جاری فرمائیں ۔

جواب

واضح رہے کہ مساجد شعائرِ اسلام میں سے ہیں،ان کا احترام  اور حفاظت اسی طرح لازم ہے جس طرح دیگر شعائر کی حفاظتاور احترام لازم  ہے،قرآن کریم اور احادیثِ مبارکہ میں مساجد کو منہدم کرنے والے کی شدید مذمت اور ان کی تعظیم اور  انہیں آباد کرنے    والے کی مدح اور تعریف  آئی ہے۔

قرآنِ کریم میں ہے :

وَمَنۡ أَظۡلَمُ مِمَّن مَّنَعَ مَسَٰجِدَ ٱللَّهِ أَن يُذۡكَرَ فِيهَا ٱسۡمُهُۥ وَسَعَىٰ فِي خَرَابِھا

(البقرۃ۔آیۃ:114)

ترجمہ:اور اس شخص سے زیادہ اور کون ظالم ہوگا جو خدا تعالیٰ کی مسجدوں میں ان کا ذکر (اور عبادت) کیے جانے سے بندش کرے اور ان کے ویران (ومعطل) ہونے (کے بارے) میں کوشش کرے۔ (بیان القرآن)

اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

فِي بُيُوتٍ أَذِنَ ٱللَّهُ أَن تُرۡفَعَ وَيُذۡكَرَ فِيهَا ٱسۡمُهُ

(النور آیہ:36)

ترجمہ:وہ ایسے گھروں میں (جا کر) عبادت کرتے ہیں جن کی نسبت اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ انکا ادب کیا جائے اور ان میں اللہ کا نام لیا جائے ۔ (بیان القرآن)

اسی اہمیت کے پیش نظر  شریعتِ مطہرہ نے محض مساجد کی تعمیر  کی ترغیب ہی نہیں دی ،بلکہ اسے سلطنتِ اسلامیہ کے فرائض میں شامل فرمایا ہے کہ حکومت اپنے زیر ِاثر شہروں اور آبادیوں میں مساجد  تعمیر کرے اور بیت المال کی خاص مد سے اس کے مصارف برداشت کرے ۔

فتاوی شامی میں ہے :

(قوله: و رابعها فمصرفه جهات إلخ) موافق لما نقله ابن الضياء في شرح الغزنوية عن البزدوي من أنه يصرف إلى المرضى و الزمنى و اللقيط و عمارة القناطر و الرباطات

و الثغور و المساجد و ما أشبه ذلك اهـ

(کتاب الزکوۃ ،مطلب فی بیان بیوت المال و مصارفہا ج:2  /ص:338 /ط:سعید)

جب کسی جگہ مسجد بن جائے تو وہ زمین کا ٹکڑا تحت الثری سے لے کر آسمان تک تا قیامت  مسجد کے حکم میں رہتا ہے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں مسجد کے نام پر الاٹ شدہ  مذکورہ زمین پر تعمیر شدہ مسجد، شرعی مسجد ہے  اور اس  پر مسجد کے تمام احکامات جاری ہوں گے۔جن لوگوں نے مسجد کو منہدم کیا ہے وہ  کبیرہ گناہ کے مرتکب ہیں ،ان پر لازم ہے کہ وہ اس گناہ پر توبہ و استغفار کریں اور مسجد کو دوبارہ تعمیر کریں ،اور  اگریہ لوگ توبہ و استغفار نہیں کرتے ہیں اور مسجد کو دوبارہ تعمیر نہیں کرتے تو مسلمانوں پر ضروری ہے کہ ان سے بائیکاٹ کریں  ۔ 

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144303100361

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں