بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

معلق طلاق سے بچنے کا حیلہ


سوال

ایک بھائی سے دیگر بھائیوں نے جائیداد میں سے حصہ مانگا،اس نے کہا اگر میں نےتمہیں حصہ  دیا تو مجھ پر میری بیوی طلاق بس فقط اتنے الفاظ کہے،اب یہ بھائی نادم ہے اور دیگر بھائیوں کو حصہ دینا چاہتا ہے،تو ایسی صورت بتا دیں،کہ گھر بھی  اجڑ نہ جائے اور بھائیوں کو بھی  کا اس  حصہ مل جائے۔

وضاحت: 

اس سے پہلی کوئی طلاق نہیں دی ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں  قسم کھانے  کھانےوالا بھائی جب بھی اپنے بھائیوں کو حصہ دے گا،اس کی بیوی پر ایک طلاق رجعی واقع ہوجائے گی،البتہ یہ بھائی  نہ خود ان بھائیوں کو حصہ دے اور نہ کسی کو وکیل بنائے کہ موکل(مذکورہ بھائی) کی طرف سے بھائیوں کا حصہ ان کودے،بلکہ دیگر بھائی خود والد صاحب کے ترکہ میں سے اپنا حصہ لے لیں اور اس بھائی کا حصہ اس کو چھوڑ دیں،تو ایسی صورت میں دیگر بھائیوں کا از خود والد کے ترکہ میں حصہ لینے سے اس بھائی کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"إذا أضاف الطلاق إلى النكاح وقع عقيب النكاح نحو أن يقول لامرأة: إن تزوجتك فأنت طالق أو كل امرأة أتزوجها فهي طالق وكذا إذا قال: إذا أو متى وسواء خص مصرا أو قبيلة أو وقتا أو لم يخص وإذا ‌أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا."

(كتاب الطلاق، الباب الرابع، الفصل الثالث، 420/1، ط: دارالفکر)

مبسوط سرخسی میں ہے:

"‌فعل ‌الوكيل ‌كفعل ‌الموكل بنفسه وكل ما يجوز للموكل أن يفعله جاز لوكيله أن يفعله."

(كتاب الوكالة، باب وكالة العبد المأذون والمكاتب، 108/19، ط: دار المعرفة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144603101259

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں