بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 ذو الحجة 1445ھ 02 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

معاویہ رحمن نام رکھنا


سوال

’’معاویہ رحمن‘‘  نام رکھنا کیسا ہے؟

جواب

جب کوئی نام کسی صحابیؓ سے منسوب ہو اور رسول اللہ ﷺ نے وہ نام تبدیل نہ کیا ہو تو اس کے معنیٰ کی طرف توجّہ دینے کی ضرورت نہیں، کیوں کہ کسی نام کے باسعادت اور بابرکت ہونے کے لیے یہ کافی ہے کہ وہ کسی صحابیؓ کا نام ہے۔ "معاویہ" ایک جلیل القدرصحابی  کا اسم گرامی ہے، یہ  کاتبانِ وحی میں سے تھے،  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاں کئی صحابہ کرام کے ناموں کو تبدیل فرمایا ہے، وہیں بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ناموں کے لفظی معنیٰ سے صرفِ نظر فرماتے ہوئے انہیں تبدیل نہیں فرمایا جو ان ناموں کے درست ہونے اور ان کے استعمال کےلیے شرعی دلیل ہے، لہذامعاویہ نام رکھنا درست اور باعث برکت ہے، خصوصاً ایسی جگہ جہاں اس نام کو لوگ پسند نہ کریں تو ، ناحق حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے بغض  رکھنے والوں کی تردید اوران سے براء ت کے  لیے اس نام میں ثواب  کی بھی  امید ہے۔

اگر والد کا نام عبدالرحمن ہے تو  معاویہ رحمن کے بجائے معاویہ عبدالرحمن نام رکھا جائے۔ اور اگر یہ والد کا نام نہیں بلکہ "رحمن " یہ معاویہ نام کا حصہ ہے تو معاویہ رحمن کا معنی ہوگا"رحمن کا معاویہ"جیسے عبدالرحمن کا معنی ہے رحمن کا بندہ ، اس لیے معاویہ رحمن نام رکھنا درست ہوگا۔فقط واللہ ا علم 


فتوی نمبر : 144109201617

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں