بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

مؤذن کے لیے مسجد میں خاص جگہ متعیں کر کے مصلیٰ بچھانے کا حکم


سوال

کیا مؤذن کے لیے کوئی خاص جگہ ہے مسجد میں یا ہمیں کوئی خاص قسم کا جائے نماز بچھانا چاہیے؟

جواب

واضح رہے کہ جماعت کی نماز میں جو صفوں کی ترتیب ہے ، اس میں امام کے مقام کا اختصاص ہے کہ اس کی جگہ سب سے آگے ہوگی اور باقی تمام مقتدی پیچھے کی جانب ہوں گے ، اس کے علاوہ صفوں کی ترتیب میں کسی  کوکسی قسم کا اختصاص حاصل نہیں ہے، البتہ احادیث ِ مقدسہ میں اتنی بات منقول ہے کہ امام کے قریب سمجھ دار اور دین دار لوگ کھڑے رہیں، نیز احادیثِ مبارکہ میں یہ بھی منقول ہے کہ اقامت کہنا مؤذن کا حق ہے؛ لہذا موذن کی اصل ذمہ داری اذان دینا اور اقامت کہنا ہے اور  اس کے لیے کوئی خاص مقام متعین نہیں ہے۔

البتہ  ہمارے دیار  (علاقوں) میں عمومًا ایسا  ہوتا ہے کہ مؤذن کی جگہ امام کے پیچھے ہوتی ہے اور اقامت کی ذمہ داری بھی مؤذن ہی ادا کرتا ہے؛ تاکہ اقامت بھی درست ادا ہوسکے اور اگر کسی موقع پر اچانک  امام صاحب کی نیابت کرنی پڑجائے تو مؤذن درست طریقہ سے نیابت کرسکے،  اور عمومًا یہ بات ملحوظ رکھ کر ہی مؤذن کا تقرر  کیا جاتا ہے کہ امام کی عدمِ موجودگی میں وہ امامت کے فرائض انجام دے سکے،  لہٰذا  امام کے پیچھے پہلی صف میں مؤذن کے لیے مصلی بچھانے میں  کوئی  حرج نہیں، بلکہ آج کے دور میں بہتر یہ ہی ہے ،  لیکن اس کے لیے کوئی خاص قسم کی جائے نماز متعین نہیں ہے، جو بھی جائے نماز سہولت سے مل جائے بچھائی جاسکتی ہے، نیز یہ بھی ذہن نشین رہے کہ اسے  لازم اور ضروری نہیں سمجھنا چاہیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200245

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں