بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

مدعیٰ علیہ کی تعریف اور تلفظ


سوال

مدعیٰ علیہ  کا کیا مطلب ہے اور اس کا صحیح تلفظ اور املاء کیا ہے؟

جواب

 مدعیٰ علیہ کا لغوی معنیٰ ہے:  جس پر دعویٰ کیاگیا ہو۔

اصطلاحی اعتبار سے مدعیٰ علیہ کی مختلف تعریفات  کی گئی ہیں، لیکن وہ صرف تعبیرات کا فرق ہے، معنی  اور  مفہوم ایک ہی ہے۔

چنانچہ ایک تعریف یہ ہے کہ  مدعیٰ علیہ وہ ہے  جس کا قول ظاہر کے مطابق ہو۔

ايك تعريف یہ ہے  كہ مدعیٰ علیہ وہ ہے  جومتنازع فيہ معاملہ کا   اپنے قول يعنی قسم کے ذریعے مستحق بن جائے۔

ايك اور تعريف یہ ہے كہ مدعیٰ علیہ وہ ہے جس پر جبر کیا جاسکتا ہو، یعنی اگر کسی معاملہ کو مدعیٰ علیہ ختم کرنا چاہے تو وہ نہیں کرسکتا، بلکہ اس کو قسم اٹھانے پر مجبور کیا جائے گا، بر خلاف مدعی کے  کہ وہ اگر اپنا دعویٰ چھوڑنا چاہے تو اس پر جبر نہیں کیا جائے گا۔

ایک اور  تعریف  یہ ہے کہ مدعیٰ علیہ وہ ہوتا ہے جو منکِر ہو۔

لفظ "مدعیٰ علیہ" کا  صحیح املاءیہی ہے جیسا جواب میں لکھا ہوا ہے  اور تلفظ واضح ہونے کے لیے ملاحظہ فرمائیں: مُدَّعَىٰ عَلَيْهِ.

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(وأما معرفة المدعي من المدعى عليه) فهي أن المدعي من لايجبر على الخصومة إذا تركها والمدعى عليه من يجبر على الخصومة وهذا حد عام صحيح وقال محمد رحمه الله في الأصل المدعى عليه هو المنكر."

(کتاب الدعوی، ج:4، ص:3، ط: دار الفکر)

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما بيان حد المدعي والمدعى عليه فقد اختلفت عبارات المشايخ في تحديدهما قال بعضهم المدعي من إذا ترك الخصومة لا يجبر عليها والمدعى عليه من إذا ترك الجواب يجبر عليه وقال بعضهم المدعي من يلتمس قبل غيره لنفسه عينا أو دينا أو حقا والمدعى عليه من يدفع ذلك عن نفسه وقال بعضهم ينظر إلى المتخاصمين أيهما كان منكرا فالآخر يكون مدعيا."

(کتاب الدعوی، فصل في بيان حد المدعي والمدعى عليه، ج:6، ص:224، ط: دار الکتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144511101100

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں