مدرسہ میں جو علماء تدریس کرتے ہیں،اور تنخواہ بھی لیتے ہیں،تو آیا تنخواہ لینے کی صورت میں ان کو اس تدریس پر ثواب ملے گا یا نہیں ؟ سوال صرف ثواب کے متعلق ہے جائز ناجائز سے متعلق نہیں ہے۔
اگر مدرس صرف اللہ تعالی کے رضا کے حصول اور دین کی خدمت کی نیت سے تدریس کرتا ہے، اور جو وقت مدرسہ کو دیتا ہے اس وقت کی پابندی کی وجہ سے تنخواہ لیتا ہے، تو اللہ تعالی سے امید ہےمدرس کو دوگنا ثواب ملے گا، ایک تو تدریس کے ذریعہ دین کی خدمت کرنے کا اور دوسرا اہل و عیال کے لیے روزی کمانے کی جد جہد کا۔
فتاوی شامی میں ہے:
"إن كان قصده وجه الله تعالى لكنه بمراعاته للأوقات والاشتغال به يقل اكتسابه عما يكفيه لنفسه وعياله، فيأخذ الأجرة لئلا يمنعه الاكتساب عن إقامة هذه الوظيفة الشريفة، ولولا ذلك لم يأخذ أجرا فله الثواب المذكور، بل يكون جمع بين عبادتين: وهما الأذان، والسعي على العيال، وإنما الأعمال بالنيات."
(كتاب الصلاة، باب الاذان،396/1، ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144607102425
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن