بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

مدرس کو تنخواہ لینے کی صورت میں ثواب ملے گا یا نہیں؟


سوال

مدرسہ میں جو علماء تدریس کرتے ہیں،اور  تنخواہ بھی  لیتے ہیں،تو آیا تنخواہ لینے کی صورت میں ان کو اس تدریس پر ثواب ملے گا یا نہیں ؟ سوال صرف ثواب کے متعلق ہے جائز ناجائز سے متعلق نہیں ہے۔

جواب

اگر مدرس صرف اللہ تعالی کے رضا کے حصول اور دین کی خدمت کی نیت سے تدریس کرتا ہے، اور جو وقت مدرسہ کو  دیتا ہے اس وقت کی پابندی کی وجہ سے  تنخواہ لیتا ہے، تو اللہ تعالی سے امید ہےمدرس کو دوگنا ثواب ملے گا، ایک تو تدریس کے ذریعہ دین کی خدمت کرنے کا اور دوسرا  اہل و عیال کے لیے روزی کمانے کی جد جہد کا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"إن كان قصده وجه الله تعالى لكنه بمراعاته للأوقات والاشتغال به يقل اكتسابه عما يكفيه لنفسه وعياله، فيأخذ الأجرة لئلا يمنعه الاكتساب عن إقامة هذه الوظيفة الشريفة، ولولا ذلك لم يأخذ أجرا فله الثواب المذكور، بل يكون جمع بين عبادتين: وهما الأذان، والسعي على العيال، وإنما الأعمال بالنيات."

(‌‌كتاب الصلاة، باب الاذان،396/1، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144607102425

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں