بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

مضارب کے انتقال کے بعد عقد مضاربہ کا حکم


سوال

 زید اور اس کے ساتھ چند افراد ہوٹل میں مضارب کی حیثیت سے کام کرتے تھے ، بات یہ ہوئی تھی کہ جو بھی نفع ہوگا اس میں سے 25 فیصد مضاربین میں تقسیم ہوگا اور 75 فیصد شرکاء کے درمیان ، چند سال کے بعد زید کا انتقال ہوگیا ، زید کو مضارب کی حیثیت سے جس قدر فیصدی نفع زندگی میں ملتا تھا، زید کے انتقال کے بعد بھی اسی قدر فیصدی نفع اس کے ورثاء کو مل رہا ہے، حالانکہ زید کے ورثاء ہوٹل میں کسی قسم کی دیکھ بھال نہیں کرتے ہیں اور نہ ان کی ذمہ داری ہے ، تو کیا زید کے ورثاء کو اس قدر نفع لیتے رہنا جائز ہوگا ؟

جواب

واضح رہے کہ مضارب اگر فوت ہوجائے تو عقد مضاربہ ختم ہوجاتا ہے،  لہذا صورتِ مسئولہ میں زید کے ورثاء کا عقد مضاربہ  باقی نہ رہنے کی وجہ سے نفع لینا جائز نہیں، اب تک ورثاء نے  جو نفع لیا ہے ، وہ لینا جائز  نہیں تھا، لہذا اس کا لوٹانا ضروری ہے، البتہ زید کے انتقال کے وقت جو نفع زید وصول نہ کرسکا تھا، وہ تمام ورثاء کے درمیان ان کے شرعی حصوں کے بقدر تقسیم ہوگا۔

فتح القدير للكمال ابن الهمام میں ہے:

"قال (وإذا مات رب المال أو المضارب بطلت المضاربة) لأنه توكيل على ما تقدم، وموت الموكل يبطل الوكالة، وكذا موت الوكيل ولا تورث الوكالة وقد مر من قبل."

(کتاب المضاربة، فصل في العزل والقسمة، ج:8، ص:466، ط: دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411101980

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں