کیا مسلمان لڑکے کے لیے "محمد آہل" نام کا انتخاب کر سکتے ہے؟
" آہِل" کا معنی ہے: (1)مانوس (2) کنبہ دار ، (3) آباد (4)گھریلو جانور اور پالتو جانور
(القاموس الوحید، المادہ: ا، ہ، ل، ص:140، ط:ادارۂ اسلامیات)
محمد آہل نام رکھناابتدائی تین معنوں کے لحاظ سے صحیح ہے لیکن ایک معنی کے لحاظ سے رکھنا صحیح نہیں لہذا بہتر یہ ہے،کہ مذکورہ نام کے بجائے انبیاء کرام ،صحابہ عظام یا بزرگان دین کے نام پر نام رکھا جائے ، اس میں برکت ہوگی۔یا کوئی اور اچھی نسبت اور اچھے معنی واے نام کا انتخاب کیا جائے ۔
الصحاح تاج اللغة وصحاح العربية میں ہے:
'قال الكسائي: أهلت بالرجل، إذا آنست به."
(باب اللام: فصل الالف، أهل، 1629/4، ط: دار العلم للملايين)
القاموس المحیط میں ہے:
"أهل الرجل: عشيرته، وذوو قرباه...وأهل به تأهيلا: قال له ذلك. وكفرح: أنس."
(باب اللام، فصل الهمزة، ص: 953، ط: مؤسسة الرسالة للطباعة والنشر والتوزيع)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144511102547
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن