محرم کے مہینے میں میرے دوست احباب” حلیم“ بناتے ہیں ، اگر ہم کہیں کہ آپ کیوں بناتے ہو ں تو کہتے ہیں ہم صرف اپنے کھانے کیلئے اور لطف اندوز ہونے کیلئے بناتے ہیں ، ہم غیر اللہ کی نام کی نیاز کے طور پر نہیں بناتے ، لیکن پورے سال وہ کسی دن نہیں بناتے ،ہر سال محرم کے مہینے میں 8 ،9 اور 10 میں سے کسی ایک دن بناتے ہیں ، اگرچہ ان کی نیت کوئی اور نہیں بس اپنے کھانے کیلئے بناتے ہیں۔
اب سوال یہ بھی ہے کہ ہر سال محرم کے مہینے میں خاص انہی دنوں میں بنانا اس میں کوئی حرج ہے کہ نہیں ؟ دن کو خاص کرکے بنانے اور کھانے میں کوئی حرج تو نہیں ؟اسی طرح تشبہ بالغیر کی وجہ سے اس کے بنانے میں کوئی حرج ہے کہ نہیں ؟
واضح رہے کہ اللہ تعالیٰ کے نام کے علاوہ کسی اور کے نام کی ’’حلیم‘‘ یا کوئی بھی کھانا پکانا سال کے کسی بھی دن کیوں نہ ہوں حرام ہوگا، اور اگر وہ ’’حلیم‘‘ اللہ کے نام کی ہو یا ویسے ہی عام کھانے کے طور پر پکائی گئی ہو تو اس کا بنانا جائز ہے بشرطیکہ کسی خاص رسم یا عقیدہ یا سوگ کی بنیاد پرنہ ہو۔
تاہم آج کے دور میں8، 9، 10 محرم کو ’’حلیم‘‘ بنانے کا التزام کرنا چوں کہ اہلِ باطل کا شعار بن چکا ہے، اس لیے ان دنوں میں اس سے مکمل اجتناب کیا جائے،تاکہ ان کی مشابہت سے بچ جائیں؛ فساق و فجار کی مشابہت اختیار کرنا شرعاً ممنوع ہے، البتہ محرم الحرام کے ان مخصوص دنوں کے علاوہ کسی دن اگر کسی باطل نظریے یا رسم کی پیروی سے اجتناب کرتے ہوئے حلیم پکائی گئی تو اس کی اجازت ہوگی۔
مشکاۃ المصابیح میں ہے:
"قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من تشبه بقوم فهو منهم. رواه أحمد وأبو داود."
(كتاب اللباس، الفصل الثاني، ج:2، ص:1246، ط::المكتب الإسلامي)
"ترجمہ:حضرت ابن عمررضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺنے فرمایا جوکسی قوم سے مشابہت کرے وہ ان میں سے ہے۔"
(مظاہرحق، ج:4، ص:186، ط:داراشاعت)
الاعتصام (للشاطبی)میں ہے:
"منها: وضع الحدود; كالناذر للصيام قائما لا يقعد، ضاحيا لا يستظل، والاختصاص في الانقطاع للعبادة، والاقتصار من المأكل والملبس على صنف دون صنف من غير علة.
ومنها: التزام الكيفيات والهيئات المعينة، كالذكر بهيئة الاجتماع على صوت واحد، واتخاذ يوم ولادة النبي صلى الله عليه وسلم عيدا، وما أشبه ذلك.
ومنها: التزام العبادات المعينة في أوقات معينة لم يوجد لها ذلك التعيين في الشريعة، كالتزام صيام يوم النصف من شعبان وقيام ليلته."
(الباب الأول تعريف البدع وبيان معناها وما اشتق منه لفظا، تعريف البدعة وبيان معناها، ج:1، ص:53، ط:دار ابن عفان، السعودية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144601100073
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن