میں فورس میں ملازمت کرتا ہوں، محرم میں اہلِ تشیع کے ہاں سے مختلف اشیاء کھانےکو ملتی ہیں۔ کیا کھانا ٹھیک ہے؟
واضح رہے کہ اہلِ تشیع محرم کے مہینے میں عموماً اہلِ بیتِ رسول ﷺ کے نام پر نذر و نیاز کرتے ہیں، اور غیر اللہ کے نام سے کوئی چیز بھی پکائی جائے وہ شرعاً حرام ہوتی ہے؛ کیوں کہ یہ ’’ما أهل به لغیر الله‘‘ میں داخل ہے؛ لہٰذا اس کے کھانے سے اجتناب لازم ہے۔
البتہ اگر کسی شخص کے بارے میں علم ہو کہ وہ غیر اللہ کے نام کی نیاز نہیں دے رہا، بلکہ اللہ تعالیٰ کے نام پر اہلِ بیت کے ایصالِ ثواب کے لیے دے رہا ہے تو ایسے کھانے کو حرام نہیں کہا جاسکتا، البتہ مخصوص ایام میں ایصالِ ثواب کا اہتمام رسم ہونے کی وجہ سے اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔
قال الله تعالي:
حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَالدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللَّهِ بِهِ(سورہ مائدہ آیت : ۳)
في التفسير المظهري (3 / 20):
عن أبي الطفيل قال: سئل علي رضى الله عنه: هل خصّكم رسول الله صلى الله عليه وسلم بشيءٍ؟ قال: ما خصّنا بشيءٍ لم يعمّ به الناس إلا ما في قراب سيفي هذا، فأخرج صحيفةً، فيها: لعن الله من ذبح لغير الله، ولعن الله من سرق منار الأرض. وفى رواية بلفظ: من غيّر منار الأرض، ولعن الله من لعن والده، ولعن الله من آوى محدثًا. رواه مسلم.
فقط و الله أعلم
فتوی نمبر : 144201200828
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن