بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1446ھ 21 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

مہتمم نے بیماری کی بناء پر استغفی دیدیا ہو تو اس کومقررہ وظیفہ دیا جاسکتاہے یا نہیں


سوال

 میرے والد محترم نے ہمارے اپنے علاقے وزیرستان میں ایک مدرسہ بنایا، جب ہم  آپریشن کی وجہ سے اپنے علاقے سے ہجرت کرکے ڈیرہ اسماعیل خان میں مقیم ہوئے تو میرے والد صاحب نے یہاں ڈیرہ اسماعیل خان میں اس پہلے مدرسے (جو ہمارے علاقے میں ہے) کی شاخ بنائی  جو 12 سال ہو گئے ہیں، تو اب سوال یہ ہے کہ میرے والد صاحب کا پہلے 8000 ہزار وظیفہ تھا اب اسکا وظیفہ 10000 ہے،اب میرے والد صاحب نے بہت کمزوری اور زیادہ عمر  ہونے کی  وجہ سے استعفیٰ دیا ،اس نے جامعہ کا سارا انتظامات واہتمام میرے سپرد کیا، تو اب میں اپنے والد صاحب کو وہی وظیفہ جو استعفیٰ دینے سے پہلے مقرر تھا دے سکتا ہوں ؟ اس نیت سے کہ میرے والد اس جامعہ کا بانی ہے اور جامعہ میں ہر قسم  کی خدمات سر انجام دیں ہیں،اگر نہیں دے سکتا تو جو وظیفہ استعفیٰ دینے کے بعد دیا ہے اس کا کیا حکم ہے ؟

نوٹ: میرے علاوہ سب بھائیوں کا اتفاق ہوا کہ ہمارے والد صاحب کی جو خدمات ہیں، ہمیں اس لئے ان کو وظیفہ دینا چاہئے۔

جواب

صورت مسئولہ میں  سائل کے والد صاحب نے مدرسہ سے استغفی دیدیا ہے، تمام انتظام و اہتمام سائل کے حوالے کردیا ہے تو اب وہ مدرسہ سے وظیفہ نہیں لے سکتے ،جو وظیفہ استغفی دینے کے بعدلیا ہے  وہ مدرسہ کو واپس کرنا ضروری ہے۔

البتہ اگر مدرسہ کی  انتظامیہ مخیر حضرات سے بات چیت کرکے اس مقصد کے لئے  الگ سے ایک خاص مد قائم کرے،پھر  اسی مد سے  اپنے مدرسہ کے بوڑھے اور ضعیف ہوجانے والے اساتذہ   کو وظیفہ وغیرہ ادا کرے تو اس کی اجازت ہے۔

وفي العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامدية :

"(سئل) في متولي وقف عزل وتولى على الوقف غيره ببراءة سلطانية وتقرير قاض وللوقف غلات وأجور فهل يكون قبض الغلات والأجور للمتولي المنصوب حالا دون المعزول وإذا لم يباشر المعزول وظيفة التولية لا يستحق معلوم التولية؟

(الجواب) : نعم."

 (کتاب الوقف،الباب الثالث في أحكام النظار وأصحاب الوظائف،1/ 231الناشر: دار المعرفة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144604101796

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں