بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 ذو الحجة 1445ھ 02 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

ملازمت کرنے والی عورت کے لیے عدت کا حکم


سوال

میں اپنے شوہر سے تین سال پہلے الگ ہوگئی تھی، اور اب ہمارے درمیان طلاق ہوگئی ہے، اور میں جاب کرتی ہوں، اپنے اخراجات خود پورے کرتی ہوں، تو اس صورت میں مجھ پر عدت کرنا لازم ہے؟اگر میں گھر بیٹھتی ہوں تو میرے خرچے کی صورت نہیں نکلتی!

جواب

ملازمت کرنے والی عورت پر بھی عدت  لازم  ہے، البتہ اگر آپ کے پاس آمدن کا یا گزارے کا کوئی اور ذریعہ نہیں ہے، اور اس ملازمت سے عدت کے ایام کی چھٹی لینا ممکن نہیں ہے اور  ملازمت ترک کرنے  یا چھٹی لے لینے کی صورت میں تنگ دستی اور معاشی پریشانی کا یقین ہے تو  پردے کے ساتھ دن کے اوقات میں ملازمت پر جانے کی گنجائش ہے، رات (غروب آفتاب) سے پہلے پهلے گھر واپس لوٹنا ضروری ہوگا۔

"البحرالرائق " میں ہے:

"(قوله: ومعتدة الموت تخرج يوماً وبعض الليل ) لتكتسب لأجل قيام المعيشة ؛ لأنه لا نفقة لها حتى لو كان عندهاكفايتها صارتكالمطلقة فلا يحل لها أن تخرج لزيارة ولا لغيرها ليلاً ولا نهاراً .والحاصل: أن مدار الحل كون خروجها بسبب قيام شغل المعيشة فيتقدر بقدره فمتى انقضت حاجتها لا يحل لها بعد ذلك صرف الزمان خارج بيتها كذا في فتح القدير." (4/166،دارالمعرفہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200676

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں