بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

ممائزہ نام رکھنا کیسا ہے؟


سوال

ممائزہ نام رکھنا کیسا ہے؟

جواب

"ممایزہ یا ممائزہ" عربی زبان کے  "م.ی.ز" کے مادہ سے آتا ہے جو جدائی، انفرادیت، امتیاز وغیرہ کا معنی دیتا ہے،باب مفاعلہ کا مصدر بھی بنتا ہے (اگر مُمَایَزَہہو) اور اسم فاعل و مفعول بھی (اگر مُمَایِزَہیا مُمَایَزَہہو) ، لیکن مشہور لغات میں باب مفاعلہ کا تذکرہ نہیں، البتہ کہیں کہیں عربی کلام میں  مستعمل ہے۔

بہر حال معنی کے لحاظ سے اس نام میں کوئی قباحت نہیں، لہٰذا یہ نام رکھنا درست ہے، تاہم بہتر یہ ہے کہ لڑکوں کے لیے انبياء كرام علیہم الصلاۃ والسلام يا صحابۂ کرام  کے اور لڑکیوں کے لیے صحابیات رضوان اللہ علیہم اجمعین کے  ناموں پر نام رکھے جائیں۔

مزید اسلامی ناموں کے بارے میں جاننے کےلیے آگے دیے گئے لنک پر کلک کریں! اسلامی نام

"القاموس الوحید"میں ہے:

"ماز الشئ: الگ کرنا، چھانٹنا، ممتاز کرنا۔۔۔۔امتاز الشیئ:ممتاز و نمایاں ہونا۔۔۔تمایز القوم: گروہ بند ہونا، کچھ لوگوں کا الگ گروہ کی شل اختیار کرنا، منتشر ہوجانا، گروہوں میں بٹ جانا۔۔۔۔۔۔الامتیاز: فرق۔۔۔۔۔التمایز: باہمی گٹ بندی، گروہ بندی۔۔۔المَیز: بلندی، فوقیت"

(ص:1595، ط:ادارۂ اسلامیات لاہور،  کراچی)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(أحب الأسماء إلى الله تعالى عبد الله وعبد الرحمن) وجاز التسمية بعلي ورشيد من الأسماء المشتركة ويراد في حقنا غير ما يراد في حق الله تعالى.

(قوله أحب الأسماء إلخ) هذا لفظ حديث رواه مسلم وأبو داود والترمذي وغيرهم عن ابن عمر مرفوعا. قال المناوي وعبد الله: أفضل مطلقا حتى من عبد الرحمن، وأفضلها بعدهما محمد، ثم أحمد ثم إبراهيم اهـ. وقال أيضا في موضع آخر: ويلحق بهذين الاسمين أي عبد الله وعبد الرحمن ما كان مثلهما كعبد الرحيم وعبد الملك"

(کتاب الحظر والإباحۃ، فصل فی البیع، 6/ 417،ط: سعید)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144510101742

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں