ایک عورت نے ایک لڑکا گود لیا، اب ان کا انتقال ہوگیا ہے، انہوں نے اس کی کمائی نہیں کھائی، اب وہ کہتا ہے کہ میرا اپنی امی کی طرف سے حصہ ہے، اس بارے میں وضاحت فرمائیں۔
واضح رہے کہ کسی شخص کا کسی بچے کو گود لینے سے وہ اس کا حقیقی بیٹا نہیں بن جاتا اور گود لینے والے شخص کی وفات کے بعد اس کے ترکہ سےاس بچے کو اس کی اولاد ہونے کی حیثیت سے کچھ نہیں ملتا، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں گود لیے ہوئے لڑکے کو مرحومہ کے ترکہ میں سے کچھ نہیں ملے گا۔
قرآن کریم میں ہے:
"وَما جَعَلَ أَدْعِياءَكُمْ أَبْناءَكُمْ ذلِكُمْ قَوْلُكُمْ بِأَفْواهِكُمْ وَاللَّهُ يَقُولُ الْحَقَّ وَهُوَ يَهْدِي السَّبِيلَ[سورة الأحزاب الآية:4]
ترجمہ:” اور تمہارے منہ بولے بیٹوں کو تمہارا (سچ مچ کا) بیٹا نہیں بنا دیا یہ صرف تمہارے منہ سے کہنے کی بات ہے اور الله حق بات فرماتا ہے اور وہی سیدھا راستہ بتلاتا ہے“ ۔(بیان القرآن)
فقط واللہ أعلم
فتوی نمبر : 144603102334
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن