بچی کے لیے منثا نام رکھنا کیسا ہے؟
عربی زبان میں"منثا" نثا، ینثو" سے ہے، جس کا معنٰی ہے:"کسی کی بات پھیلانا"، "راز افشاء کرنا"، "کسی کی غیبت کرنا"، اِن معانی کے اعتبار سے یہ نام رکھنا درست نہیں ہے، لہٰذا اس کے بجائے بچی کے لیے ازواجِ مطہرات، دیگر صحابیات یا تابعات رضوان اللہ علیہن کے اسماء میں سے کسی نام کا انتخاب کرلیا جائے، یا عمدہ معانی والے دیگر ناموں میں سے کوئی نام رکھ لیا جائے، نیز جامعہ ویب سائٹ پر اسلامی نام موجود ہیں، اُن میں سے بھی کوئی نام منتخب کرسکتے ہیں ، اس کے لیے مندرجہ ذیل لنک پر کلک کریں۔
الصحاح تاج اللغۃ وصحاح العربیۃ میں ہے:
"ونثوت الخبر نثوا: أظهرته."
(حرف الواو والياء، فصل النون، 2501/6، ط: دار العلم للملایین)
لسان العرب میں ہے:
"نثا: نثا الحديث والخبر نثوا: حدث به وأشاعه وأظهره."
(حرف الواو والياء، فصل النون، 303/15، ط: دار صادر)
معجم متن اللغۃ میں ہے:
"نثا – نثوا ونثيا الخبر والحديث: حدث به وأشاعه واظهره. و-: اغتاب."
(حرف النون، 398/5، ط: دار مكتبة الحياة)
سننِ ابی داود میں ہے:
"عن أبي الدرداء، قال: قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم-: "إنكم تدعون يوم القيامة بأسمائكم وأسماء آبائكم، فأحسنوا أسماءكم."
(كتاب الأدب، باب في تغيير الأسماء، 303/7، ط: دار الرسالة العالمية)
ترجمہ:"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ "تم قیامت کے دن اپنے اوراپنے آباء کے ناموں سے پکارے جاؤگے،لہٰذا تم اچھے اچھے نام رکھو۔"
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144407102050
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن