کیا مرنے کے بعد مردے کو تکلیف ہوتی ہے اگر اس پہ ہاتھ رکھا جائے یا کوئی چیز؟
احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ مردے کو بھی تکلیف کا احساس ہوتا ہے، چنانچہ ایک حدیث میں ہے:"کسر عظم المیت ککسرہ حیّا."(ابوداوٴد ، الجنائز ، ۳۲۰۷) کہ مردے کی ہڈی کو توڑنا ایسا ہی ہے جیسا کسی زندہ کی ہڈی توڑنا، ایک اور حدیث میں ہے کہ عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
"رآني رسولُ اللهِ صلَّى الله عليه وسلَّم، وأنا مُتَّكئٌ على قَبرٍ، فقال: لا تُؤذِ صاحِبَ القبرِ."
یعنی رسول اللہ ﷺ نے مجھے ایک قبر سے ٹیک لگائے ہوئے دیکھا تو فرمایا: قبر والے کو تکلیف نہ دو، اس طرح کی دیگر روایات بھی ہیں ، چناں چہ بعض احادیث میں ہے کہ کوئی شخص انگارے پر بیٹھے، جس سے اس کے کپڑے جل کر اس کی کھال بھی جل جائے یہ زیادہ بہتر ہے کسی قبر پر بیٹھنے سے، ان احادیث میں ہمارے لیے دو ہدایات ہیں: (1) میت کو ایذا دینے سے بچنا۔ (2) میت کے بے احترامی نہ کرنا؛ لہذا میت کا اعزاز و اکرام یہ ہے کہ اس پر کوئی ایسی چیز نہ رکھی جائے جو اس کی زندگی میں اس پر رکھنا نامناسب ہو،البتہ صرف ہاتھ وغیرہ رکھنے میں چوں کہ زندگی میں بھی کوئی تکلیف نہیں ہوتی؛ اس لیے مرنے کے بعد بھی تکلیف کا امکان نہیں۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144201200792
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن