میں نے ایک ویڈیو دیکھی جس میں مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ کے رسالہ الامداد میں سے ایک عبارت پڑھ کر سنارہے تھے جس میں آپ (مولانا اشرف علی تھانوی) کے کسی مرید نے آپ کو خط بھیج کر اپنے خواب کا اظہار کیا ہے جس کا مفہوم ہے کہ وہ ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بجائے کلمہ میں مولانا اشرف علی تھانوی جی (رحمۃ اللہ علیہ)کا نام لینا چاہتا ہے ، حالانکہ اسے معلوم ہے یہ غلط ہے پھر بھی اس کی زبان یہی کہنا چاہتی ہے۔ خواب سے بیدار ہونے پر بھی وہ درود شریف میں بھی مولاناکا نام ہی لیتا ہے اور اس بڑی غلطی کے بعد بھی مولانا اشرف علی تھانوی جی نے انھیں ایسا کرنے سے منع نہیں فرمایا۔ میں جاننا چاہتاہوں کہ کیا واقعی اس رسالہ الامداد کے صفحہ نمبر ۳۴/پر یہ عبارت ہے یا نہیں؟ ہے تو کیوں ہے اور نہیں ہے تو اس ویڈیو میں جو بالکل صاف دکھایا گیا ہے اس کا کیا ماجرا ہے؟ تفصیل سے جواب کی گزارش ہے۔
مذکورہ خواب ماہ نامہ رسالہ الامداد بابت صفر ۔۱۳۳۶ھ،کے صفحہ نمبر ۳۵/۳۴ پر منقول ہے جس کی تعبیر حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ نے یہ بتائی ہے کہ”اس واقعہ میں تسلی تھی کہ جس کی طرف تم رجوع کرتے ہو وہ بعونہ تعالی متبع سنت ہے“
مذکورہ خواب اور اس کی تعبیر کو سمجھنے سے پہلے یہ سمجھیے کہ خواب کی ایک صورت ہوتی ہے اور اس کے اندر ایک حقیقت چھپی ہوتی ہےجس کو تعبیر کہتے ہیں،کبھی ایسا ہوتا ہے کہ بظاہر خواب بڑا خوش نما معلوم ہوتا ہے لیکن اس کی حقیقت اس کے بالکل برعکس درد ناک ہوتی ہے۔اور بسا اوقات ظاہر ی طور پر نظر آنے والا خواب نہایت تاریک اور وحشت انگیز دکھائی دیتا ہے مگر اس کا باطنی پہلو اور تعبیر خوش آئند ہوتی ہے،اس دوسری قسم کے خوابوں کی تعبیر سے متعلق چند ایک مثالیں وضاحت کے لیے مختصراً ذکر کی جاتی ہیں۔
1۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی چچی ام الفضل بنت الحارث رضی اللہ عنہا نے ایک خواب دیکھا اور وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا یا رسول اللہ!آج رات میں ایک برا خواب دیکھا ہے(حلما منکرا)آپ نے فرمایا:وہ کیا خواب ہے؟انہوں نے فرمایاکہ وہ بہت ہی سخت ہے،آپ نے فرمایا:بتائیں تو سہی وہ کیا ہے؟حضرت ام الفضل رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ میں نے خواب میں دیکھا ہے ”گویا آپ کے جسمِ مبارک سے ایک ٹکڑا کاٹ کر میری گود میں رکھ دیا ہے“ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :”تم نے بہت اچھا خواب دیکھا ہے(اس کی تعبیر یہ ہے کہ)ان شاء اللہ تعالی میری لخت جگر بیٹی( سیدہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا)کے ہاں لڑکا پیدا ہوگا جو تمہاری گود میں کھیلے گا،چنانچہ سیدنا حضرت حسین رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے اور میری گود میں کھیلے جیسا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تھا“۔
(مشکاۃ المصابیح،کتاب المناقب،باب مناقب اہل،ج۳،ص۱۷۴۱،ط؛المکتب الاسلامی ۔بیروت)
ملاحظہ کیجیے کہ بظاہر کس قدر برا خواب تھا کہ خود حضرت ام الفضل رضی اللہ عنہا اس کے بیان سے گھبرارہی تھیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی کس قدر خوش آئند تعبیر بیان فرمائی۔
2۔اگر کوئی شخص خواب میں اپنے پاؤں میں بیڑیاں پڑی ہوئی دیکھے تو وہ یقینًا اس سے گھبرائے گااور ضرور پریشان ہوگا،لیکن سیدنا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ: ”میں بیڑیوں کو پسند کرتا ہوںاور گردن کے طوق کو برا سمجھتا ہوں اور بیڑیاں دین کے معاملہ میں ثابت قدمی کی دلیل ہے۔“
(صحیح مسلم،کتاب الرؤیا،ج۴،ص۱۷۷۳،ط؛دار احیاء التراث العربی۔بیروت)
ان خوابوں میں غور کر نے سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ بسا اوقات خواب کا ظاہر کچھ اور ہوتا ہے اور اس کا باطن وتعبیر بالکل اس سے مختلف ہوتی ہے اور اس کو وہی حضرات سمجھ سکتے ہیں جن کو اللہ تعالی نے علم وبصیرت کے ساتھ ساتھ فن تعبیر اور مضمر نکات حل کرنے کی توفیق سے نوازا ہوتا ہے۔
اسی بنیاد پر حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ صاحبِ خواب کو یہ تحریر فرماکر تسلی دیتے ہیں کہ اس واقعہ میں تسلی تھی کہ جس کی طرف تم رجوع کرتے ہو وہ بعونہ تعالی متبع سنت ہے،لفظ متبع سنت لکھ کر یہ بتلادیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے غلامی کی نسبت ہے اور آپ کی سنت پر چلنا اپنے لیے باعث نجات سمجھتا ہوں۔(مستفاد از عبارات اکابر،ص۲۰۰،ط؛مکتبہ صفدریہ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144307100845
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن