زید پولٹری کی دکان سے مرغیوں کے کچرے یعنی گوشت کے علاوہ کھال، پائے، انتڑیاں اور خون وغیرہ مکس خرید کر آگے بیچتا ہے، کیا زید کی یہ کمائی حلال ہے؟
صورتِ مسئولہ میں زید کا پولٹری کی دوکان سے مرغی کی کھال، پائے اور انتڑیوں کی خرید و فروخت تو جائز ہوگی، البتہ خون کی خرید و فروخت میں تفصیل یہ ہے کہ اگر وہ خون دم مسفوح ( یعنی جانور ذبح کرتے وقت فوارے کی طرح بہتا ہوا خون )ہے تو وہ خون ناپاک اور اس کی خرید و فروخت بھی ناجائز ہے ، لیکن اگر وہ خون دم مسفوح نہیں ہے، بلکہ گوشت وغیرہ سے نکلنے والا خون ہے تو اس کی خرید و فروخت جائز ہوگی ۔
المحيط البرهاني في الفقه النعماني(1/ 189):
"وفي عيون المسائل: الدم الملتزق باللحم إن كان ملتزقاً من الدم السائل بعدما سال كان نجساً، وإن لم يكن ملتزقاً من الدم السائل لم يكن نجساً".
کبیری میں ہے:
"ما لزق من الدم السائل باللحم فهو نجس، وما بقي في اللحم والعروق من الدم الغیر السائل فلیس بنجس".
(ص:195، فصل في الآسار، سهیل أکادمي)
الوجیز فی ایضاح القواعد الفقهیة الکلیةمیں ہے:
كل شيء كره أكله والإنتفاع به على وجه من الوجوه فشراؤه وبيعه مكروه، وكل شيء لا بأس بالانتفاع به فلا بأس ببيعه. (1/25)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 200080
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن