بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

مسافت سفر کا اعتبار کہاں سے کہاں تک ہوگا؟


سوال

شرعی سفر کا اعتبار مسافت سے ہوتا ہے یا مکان سے یا مسافت اور مکان دونوں سے ؟ مثلا ہمارے گاؤں سے راولپنڈی اور اسلام آباد کی حدود 65 یا 70 کلو میٹر پر ہے،  لیکن ہمیں بازار جانا ہو یا کسی عزیز کے گھر جانا ہو تو مسافت 78 یا 80 کلو میٹر بنتی ہے تو اس صورت میں ہمیں نماز پوری ادا کرنی ہو گی یا قصر؟

جواب

مسافتِ سفر  کی ابتدا کا اعتبار  اپنے علاقے (شہر/گاؤں) کی حدود سے ہوگا، اور  مسافت کی انتہا کا اعتبار جس شہر میں جانا ہے، اس کی ابتدائی حدود تک ہوگا؛ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں  سائل کے گاؤں سے لے کر راولپنڈی/ اسلام آباد تک مسافتِ سفر مکمل نہیں  ہے، اس لیے سائل اسلام آباد/ راولپنڈی جانے کی صورت میں مسافر نہیں ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(من خرج من عمارة موضع إقامته) من جانب خروجه (قاصدا) ولو كافرا، ومن طاف الدنيا بلا قصد لم يقصر (مسيرة ثلاثة أيام ولياليها) من أقصر أيام السنة ولا 

(صلى الفرض الرباعي ركعتين) وجوبا لقول ابن عباس: «إن الله فرض على لسان نبيكم صلاة المقيم أربعا (حتى يدخل موضع مقامه)".

(کتاب الصلوۃ، باب صلوۃ المسافر، ج:2، ص:122/ 123، ط:ایج ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201447

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں