بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

مسافر کے لیے پوری نماز پڑھنے کا حکم


سوال

 کوئی  شخص دوران سفر چاررکعت والی نماز کو دورکعت کے بجاۓچاررکعت پڑھ لے تو اس کا حکم کيا ہے؟

جواب

مسافر پر قصر  نماز پڑھنا واجب ہے، پوری نماز پڑھنا درست نہیں ہے، اگر مسافر نے   بھول کر دو رکعت کے بجائے چار رکعتیں پڑھ لیں تو اگر دوسری رکعت  پر قعدہ کرلیا تھا  اور آخر میں سجدہ سہو بھی کرلیا تھا تو نماز درست ہوجائے گی، اور اگر آخر میں سجدہ سہو نہیں کیا تو اس نماز کے وقت اندر اس کا اعادہ واجب ہے ، وقت  گزرنے کے بعد اعادہ مستحب ہے۔ اور اگر   مسافر نے دوسری رکعت پر قعدہ  نہیں کیا  تو اس کا فرض ہی ادا نہ ہوگا،چاہے بھول کر ہو یا جان بوجھ کر ہو ، اس نماز کا  اعادہ کرنا واجب ہوگا۔

اور اگر جان بوجھ کر چار رکعات پڑھیں اور دوسری رکعت پر قعدہ کیا تھا  تو فرض ادا ہوجائے گا، لیکن  گناہ گار ہوگا  ۔

در مختار میں ہے :

"(فلو أتم مسافر إن قعد في) القعدة (الأولى تم فرضه و) لكنه (أساء) لو عامدا لتأخير السلام وترك واجب القصر وواجب تكبيرة افتتاح النفل وخلط النفل بالفرض، وهذا لا يحل كما حرره القهستاني بعد أن فسر أساء بأثم واستحق النار (وما زاد نفل) كمصلي الفجر أربعا (وإن لم يقعد بطل فرضه)."

(فتاوی شامی ،کتاب الصلاۃ،باب صلاۃ المسافر،ج:2،ص:128،سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144508102515

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں