بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1446ھ 16 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

مصلی (جائے نماز) میں جمعہ کی نماز پڑھنے کا حکم


سوال

میں ایک ایمرجنسی سروس میں کام کرتا ہوں ،ہمارا کام یہ ہوتا ہے کہ ہمیں کال موصول ہوتی ہے فائر کے لیے آگ لگنے کی صورت میں یا کسی حادثے ہونے کی صورت میں ،ہمیں اس چیز کا کوئی علم نہیں ہوتا کہ ہمیں کب کال موصول ہو جائے، میرا جو سوال ہے وہ یہ ہے کہ ہمیں جمعہ کی نماز کے لیے بڑی پریشانی ہوتی ہے۔ ہمارےپاس ایک حافظ صاحب ہیں جو کہ ظہر کی نماز تو پڑھاتے ہیں لیکن مسئلہ جمعہ کی نماز کا ہے، آپ سے سوال میرا یہ ہے کہ کیا ہم اپنے لیے ادھر مصلے(جائے نماز) میں جمعہ کی نماز پڑھ سکتے ہیں کہ نہیں پڑھ سکتے؟

جواب

واضح رہے کہ نماز جمعہ کےصحیح ہونے کے لیے مسجد کا ہونا شرط نہیں ہے، بلکہ شہر اور اس کے مضافات میں کہیں بھی جمعہ پڑھنا صحیح ہے۔ البتہ جامع مسجد میں جمعہ پڑھنا افضل اور سنت ہے اور اس کا ثواب زیادہ ہے،اس لئے بلا وجہ مسجد کے علاوہ میں جمعہ پڑھنے کی عادت نہیں ڈالنی چاہیے۔

لہذا صورت مسئولہ میں اگر جمعہ کی دیگر شرائط(شہر یا اس کے مضافات یابڑے قصبے کا ہونا،ظہر کا وقت ہونا،نماز جمعہ سے پہلے خطبہ ہونا،جماعت یعنی امام کے علاوہ تین بالغ مردوں کا ہونا، اذن عام یعنی نماز جمعہ قائم کرنے والوں کی طرف سےان لوگوں کو جمعہ پڑھنے کی اجازت کا ہوناجن پر جمعہ فرض ہے)پائی جاتی ہو ں تو مصلے(جائے نماز)  میں جمعہ کی نماز قائم کرنا صحیح ہے۔بہتر ہے کہ مسجد میں صرف خطبہ کے شروع ہونے سےپہلےجائیں،خطبہ ونماز فرض،جماعت سے ادا کرکے واپس اپنےاسٹیشن پر آکر پہلے اور بعد  کی سنتیں ادا کریں۔

حلبی کبیری میں ہے:

"وفي الفتاوی الغیاثیة: لوصلی الجمعة في قریة بغیر مسجد جامع والقریة کبیرة لها قری وفیها وال وحاکم جازت الجمعة بنوا المسجد أو لم یبنوا … والمسجد الجامع لیس بشرط، ولهذا أجمعوا علی جوازها بالمصلی في فناء المصر."

(فصل في صلاة الجمعة، ص:551، ط: سہیل اکیڈمی)

مراقی الفلاح مع حاشیۃ الطحطاوی  میں ہے:

"ويشترط لصحتها ستة أشياء، المصر أو فناؤه، والسلطان أو نائبه،ووقت الظهر فلا تصح قبله وتبطل بخروجه، والخطبة قبلها بقصدها في وقتها، وحضور أحد لسماعها ممن تنعقد بهم الجمعة ولو واحدا في الصحيح والإذن العام والجماعة وهم: ثلاثة رجال غير الإمام ولو كانوا عبيدا أو مسافرين أو مرضى والشرط بقاؤهم مع الإمام حتى يسجد فإن نفروا بعد سجوده أتمها وحده جمعة وإن نفروا قبل سجوده بطلت."

(کتاب الصلاۃ،باب صلاۃ الجمعۃ، ص: 512-501، ط:قدیمی کتب خانہ)

فقط واللہ اعلم

 

 


فتوی نمبر : 144609101400

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں