بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

مسلمان کے لیے غیر مسلموں کی کتب پڑھنے کا حکم


سوال

کیا کوئی مسلمان غیر مسلم کتاب پڑھ سکتا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر غیر مسلموں کی کتاب پڑھنے والا اسلامی تعلیمات کو  صحیح طور پر جانتاہو،اپنے ایمان اور عقائد پر پختہ ہو ،اور وہ ان کتب کا مطالعہ اس لیے کرے تاکہ مخالفین کے  اسلام اور مسلمانوں  پر کیے گئے اعتراضات کا جواب دے سکے ،تو اس کے لیے ان کتب کو پڑھنا جائز ہے ،بغیر کسی غرض صحیح کے شوقیہ مطالعہ کرنے کی اجازت نہیں ۔اسی طرح عام لوگوں کی بھی اس کی اجازت نہیں ہے۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"عن جابر: (أن عمر بن الخطاب رضي الله عنهما أتى رسول الله صلى الله عليه وسلم بنسخة من التوراة فقال يا رسول الله هذه نسخة من التوراة فسكت فجعل يقرأ ووجه رسول الله يتغير فقال أبو بكر ثكلتك الثواكل ما ترى ما بوجه رسول الله صلى الله عليه وسلم فنظر عمر إلى وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال أعوذ بالله من غضب الله وغضب رسوله صلى الله عليه وسلم رضينا بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد نبيا فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " والذي نفس محمد بيده لو بدا لكم موسى فاتبعتموه وتركتموني لضللتم عن سواء السبيل ولو كان حيا وأدرك نبوتي لاتبعني)رواه الدارمی."

(‌‌باب الاعتصام بالكتاب والسنة، الفصل الثالث، ج:1، ص:51، ط:المكتب الإسلامي)

فتاوی شامی میں ہے:

"واختار سيدي عبد الغني ما في الخلاصة، وأطال في تقريره، ثم قال: وقد نهينا عن النظر في شيء منها سواء نقلها إلينا الكفار أو من أسلم منهم."

(كتاب الطهارة، سنن الغسل، ج:1، ص:175، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411100185

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں