کیا کسی اہلِ سنت والجماعت سنی عقیدے سے تعلق رکھنے والی لڑکی کا چوہدری غلام محمدپرویز کے پیروکار کے ساتھ رشتۂ ازدواج میں منسلک ہونا قرآن اور حدیث کی روشنی جائز ہے کہ حرام؟
غلام احمد پرویز کے پیروکار اَحادیثِ مبارکہ اور دیگر اہم اسلامی اَحکام و عبادات کے منکر ہیں؛ ان کے اعتقادات مسلمانوں کے اعتقادات کے برخلاف ہیں، جمہور علمائے اسلام کے نزدیک وہ دائرۂ اسلام سے خارج ہیں؛ اس لیے مذکورہ شخص جب تک اپنے کفریہ عقائد سے براءت کا اعلان نہیں کرتا، ان سے کسی قسم کا تعلق رکھنا یا رشتہ کرنا شرعًا جائز نہیں ہے۔
عالمگیری ( کتاب النکاح282/1):
"وَ لَايَجُوزُ لِلْمُرْتَدِّ أَنْ يَتَزَوَّجَ مُرْتَدَّةً وَ لَا مُسْلِمَةً وَ لَا كَافِرَةً أَصْلِيَّةً، وَ كَذَلِكَ لَايَجُوزُ نِكَاحُ الْمُرْتَدَّةِ مَعَ أَحَدٍ، كَذَا فِي الْمَبْسُوطِ. وَ لَايَجُوزُ تَزَوُّجُ الْمُسْلِمَةِ مِنْ مُشْرِكٍ وَ لَا كِتَابِيٍّ، كَذَا فِي السِّرَاجِ الْوَهَّاجِ."
منکرین حدیث سے متعلق تفصیل دیکھنے کے لیے مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی ولی حسن ٹونکی رحمہ اللہ کی کتاب "فتنۂ انکارِ حدیث" ملاحظہ کیجیے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144204201086
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن