میرےشوہراوراس کےبھائی دونوں کامشترکہ ایک کارخانہ تھا،جس میں دونوں کام کرتےتھے،اب میرےشوہرکاانتقال ہوچکاہے،ان کےبھائی ہمیں مرحوم کا حصہ نہیں دےرہیں اورکہتےہیں کہ یہ کاروبارصرف میراہے، اس میں کسی کاحق نہیں ہے، براہِ کرم شرعی رہنمائی فرمادیں کہ مرحوم کےانتقال کےبعداس کارخانہ میں مرحوم کی بیوہ اور بچوں کاحصہ ہےیانہیں؟
وضاحت:یہ کارخانہ مرحوم اوراس کےبھائی نےمل کرخریداتھااورپھرساتھ اس میں کام کرتےتھے۔
صورتِ مسئولہ میں اگرواقعۃً سائلہ کےشوہرکیاپنےبھائی کےساتھ کارخانہ میں شرکت ہو،تواس کےانتقال کی صورت میں دونوں کامشترکہ کاروبارشرعاختم ہوچکا ہے، اس لیےاب مرحوم کےبھائی پرلازم ہےکہ وہ مرحوم کےحصہ کامال اس کےشرعی وارثوں کےحوالہ کردے،اگروہ مال مرحوم کےشرعی وارثوں کوحوالہ نہیں کرےگا، تو سخت گناہ گارہوگااورقیامت کےدن اللہ کےحضورجوابدہ ہوگا۔
صحیح بخاری میں ہے:
"ولا يحل مال المسلمين، لقول النبي صلى الله عليه وسلم: (آية المنافق إذا اؤتمن خان). وقال الله تعالى: {إن الله يأمركم أن تؤدوا الأمانات إلى أهلها}."
(باب قوله تعالى من بعدوصية يوصي بهااودين، رقم الحديث 5719، ج:3، ص:1009)
المحیط البرہانی میں ہے:
"ولو مات أحد الشريكين انفسخت الشركة علم الشريك بموته أو لم يعلم."
(كتاب الشركة، الفصل الثالث في المفاوضة، ج:6، ص:17، ط:دار الكتب العلمية)
الدرالمختارمیں ہے:
"وسببها: طلب الشركاء أو بعضهم الانتفاع بملكه على وجه الخصوص) فلو لم يوجد طلبهم لا تصح القسمة."
(كتاب القسمة،ص:630، ط:دارالكتب العلمية،بيروت)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144602102405
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن